تلنگانہ

بی آرایس کی اسٹیرنگ وزیراعلی کے ہاتھوں میں محفوظ،بی جے پی کی اسٹیرنگ اڈانی کے پاس: کے ٹی آر

وزیرموصوف نے ملک پیٹ علاقہ میں تعمیر کئے جانے والے 30 منزلہ آئی ٹی ٹاور کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مجلس، حیدرآباد پارلیمانی حلقہ کی اسٹیرنگ اسد الدین اویسی کے ہاتھ میں محفوظ ہے۔

حیدرآباد: تلنگانہ کے وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے تارک راما راو نے بی آرایس کی اسٹیرنگ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ و صدرکل ہند مجلس اتحاد المسلمین اسد الدین اویسی کے ہاتھ میں ہونے سے متعلق وزیراعظم مودی کے ریمارک پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ بی آرایس کی اسٹیرنگ وزیراعلی کے چندرشیکھرراو کے ہاتھوں میں محفوظ ہے۔

متعلقہ خبریں
تحقیقاتی ایجنسیاں عدالت سے بالاتر نہیں: امیت شاہ
مسلمان اگر عزت کی زندگی چاہتے ہو تو پی ڈی ایم اتحاد کا ساتھ دیں: اویسی
دھان کی خریداری میں دھاندلیوں کی سی بی آئی جانچ کروائے گی:بی جے پی
دونوں جماعتوں نے حیدرآباد کو لیز پر مجلس کے حوالے کردیا۔ وزیر اعظم کا الزام (ویڈیو)
ماہ صیام کا آغاز، مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اعلان

وزیرموصوف نے ملک پیٹ علاقہ میں تعمیر کئے جانے والے 30 منزلہ آئی ٹی ٹاور کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مجلس، حیدرآباد پارلیمانی حلقہ کی اسٹیرنگ اسد الدین اویسی کے ہاتھ میں محفوظ ہے۔

بی جے پی کی اسٹیرنگ وزیراعظم کے پاس نہیں اڈانی کے پاس چلی گئی ہے۔بی جے پی اوراین ڈی اے کو اڈانی چلارہے ہیں۔وزیراعظم نے اس کو بالکل چھوڑدیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ جب بھی وزیراعظم یا دوسرے افراد تلنگانہ میں آتے ہیں تو یہاں کی ترقی ان کو نظرنہیں آتی۔فی کس آمدنی میں تلنگانہ، ملک میں سرکردہ ریاست ہے۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعظم سے وہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ وہ بی جے پی یا پھر کانگریس کی حکمران والی ایسی کوئی ریاست بتادیں جنہوں نے کم وقت میں اتنی زیادہ ترقی حاصل کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس آئی ٹی ٹاور کو 36ماہ میں مکمل کیاجائے گا۔انہوں نے کہاکہ اسد الدین اویسی کی قیادت میں امریکہ یا پھر مشرق وسطی کا دورہ کیاجائے گا۔

مائیکروسافٹ، ڈلائیٹ،امیزون،اڈوبی کے نمائندوں سے بات کی جائے گی اورملک پیٹ میں مختلف آئی ٹیک نیوکلیس و دیگر پارکس قائم کئے جائیں گے۔ ان کمپنیوں کو حیدرآباد میں راغب کیاجائے گا۔انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ انتخابات میں بی آرایس کی کامیابی ہوگی کیونکہ بی آرایس حکومت نے گذشتہ 9برسوں کے دوران کام کیا ہے۔

ساتھ ہی امن کو برقراررکھا۔شہرحیدرآباد میں قبل ازیں جو تناو والا ماحول ہوا کرتا تھاوہ نہیں ہے۔شہر میں گنیش چتورتھی، رام نومی کے موقع پر کرفیو اور بے چینی کی کیفیت پائی جاتی تھی تاہم حیدرآباد چمکتی ہوئی مثال بقیہ ملک کیلئے بن گیا ہے۔

ملک کے بعض حصوں میں ہجومی تشدد کے واقعات سننے کو ملتے ہیں تاہم تلنگانہ میں گذشتہ 9سال میں ایسا ایک بھی واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ وزیراعظم مودی اور راہل گاندھی سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا تلنگانہ میں مذہب کے نام پر ہجومی تشدد یا پھر مذہب کی بنیاد پر امتیاز کا کوئی ایسا ماحول ہے؟انہوں نے کہاکہ یہاں گنیش چتورتھی کے موقع پر مسلم بھائیوں نے میلاد کے جلوس کوملتوی کیااور گنیش مورتیوں کے وسرجن کیلئے سہولت پہنچائی۔

یہی حیدرآباد کی گنگاجمنی تہذیب ہے۔یہ مثال تلنگانہ پورے ہندوستان کو دکھارہا ہے۔ا س کے ساتھ ساتھ ترقی کو مزید آگے لے جانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ ملک پیٹ کے آئی ٹی ٹاور کا پراجکٹ 11ایکڑ میں تعمیر کیاجارہا ہے۔اس میں 1.5ملین مربع گز کی عمارت کی تعمیر عمل میں لائی جائے گی جس میں ساڑھے پانچ لاکھ تک آئی ٹی کی جگہ فراہم کی جائے گی۔

بقیہ جگہ نان آئی ٹی کیلئے ہوگی۔اس سے 20تا25ہزار نوجوانوں کو روزگار حاصل ہوگا۔انہوں نے میٹرو اسٹیشن کے قریب اسکائی واک بنانے کا بھی وعدہ کیا تاکہ اس کے ذریعہ نوجوانوں کو سہولت ہوسکے۔انہوں نے اسے ٹریلر سے تعبیر کیا اور کہا کہ پکچر ابھی باقی ہے،مزید کام کئے جانے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ موسی ندی کو خوب صورت بنانے کے کام بھی حکومت کرے گی۔415کلومیٹرکی میٹروریل بنانے کا بھی منصوبہ ہے۔پرانا شہر میں میٹروکے ساتھ ساتھ پداعنبرپیٹ تک میٹروکی سہولت فراہم کی جائے گی۔شہر کے ہر علاقہ میں میٹروکی کنٹیوٹی کو بہتر بنانے کی کوشش آئندہ دومعیاد میں کی جائے گی۔گذشتہ معیاد کے دوران بجلی کی سہولت کو بہتر بنانے کیلئے کام کیاگیا تھا۔

7000میگاواٹ بجلی کی سہولت کو بڑھا کر24000میگاواٹ کردیاگیا۔پینے کے پانی او رآبپاشی کے پانی پر بھی توجہ دی گئی جس کے نتیجہ میں تلنگانہ دھان کی پیداوار کا مرکز بن گیا ہے۔اس نے پنجاب اور ہریانہ کو پیچھے چھوڑدیا ہے۔انہوں نے کہاکہ محبوب نگر میں پالمورورنگاریڈی پراجکٹ کی تعمیر کی گئی ہے جس میں دنیا کے سب سے بڑے طاقتور پمپ ہاوز لگے ہوئے ہیں۔ان کی گنجائش 145میگاواٹ ہے۔

یہ چیز وزیراعظم کو نظرنہیں آتی۔دنیا کا سب سے بڑاآبپاشی کا پراجکٹ کالیشورم تلنگانہ میں ہے ۔اس پراجکٹ کیلئے کوئی بھی رقم مودی نے نہیں دی ہے۔گذشتہ معیاد کے دوران آبپاشی، زراعت،دیہی ترقی اوربجلی کے شعبہ پر حکومت نے توجہ دی ہے۔اس کا اثر نظرآرہا ہے۔

تلنگانہ ملک کی خوشحال ریاست بن گئی ہے۔تلنگانہ میں آئی ٹی کی بھی کافی ترقی ہوئی ہے۔گذشتہ دو سال میں ٹکنالوجی جاب میں تلنگانہ نے بنگالورو کو پیچھے چھوڑدیا ہے۔

a3w
a3w