شمالی بھارت

کانوڑ یاترا:حکومت یوپی کے متنازعہ حکم نامہ پر اکھلیش یادو، اسد اویسی کی تنقید

اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے اِس امتیازی حکم کے خلاف برہمی ظاہر کی اور کہا کہ یہ جنوبی آفریقہ میں سرکاری تعصب اور ہٹلر کی جرمنی میں ”جوڈین بائیکاٹ“ کی مانند ہے۔

نئی دہلی: مظفر نگر انتظامیہ کی جانب سے یاترا کے راستہ پر قائم تمام دوکانات اور کھانے پینے کی اسٹالس کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ مالکین کے نام مناسب طور پر آویزاں کریں، تاکہ کانوڑ یاتریوں میں الجھن پیدا نہ ہو۔ اس ہدایت پر ایک بڑا تنازعہ پیدا ہوگیا ہے۔

متعلقہ خبریں
بہار کے موضع میں پاکستانی پرچم لہرانے کی تردید
کنور یاترا کے راستے پر گوشت کی فروخت ممنوع
یوپی میں ریسٹورنٹس کے مالکین کی آمدنی میں شدید کمی کا اندیشہ۔ ہندو اور مسلمان دونوں متاثر
ٹیچرس کی ہراسانی، مسلم طالبہ کی خود کشی

خوردنی اشیاء کی اسٹالس اور ڈھابوں کو حکومت کی اس ہدایت پر اپوزیشن جماعتیں متحد ہوگئی ہیں۔ چند نے اس ہدایت کو تعصب قرار دیا، جبکہ دیگر نے اِس متنازعہ حکم نامہ کو درکنار کرنے عدالتی مداخلت کا مطالبہ کیا۔ سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے صدر اکھلیش یادو نے کہا کہ ایسے احکام سے پرامن ماحول بگڑے گا۔

 انہوں نے سوال کیا کہ اگر گڈو، منا، چھوٹو یافتے نام آویزاں کئے جائیں تو کوئی کیا سمجھ سکتا ہے۔ سماج وادی پارٹی سربراہ جنہوں نے لوک سبھا انتخابات 2024ء میں اپنی پارٹی کو شاندار کامیابی دلائی ہے، ایک مخصوص برادری کے خلاف سازش کا شبہ ظاہر کیا اور مطالبہ کیا کہ عدالتیں از خود اِس حکم نامہ کا نوٹ لیں۔

انہوں نے ایکس پر کہا معزز عدالت کو چاہئے کہ وہ ازخود نوٹ لیں اور ایسے انتظامی حکم کے پس پردہ حکومت کے اداروں کے بارے میں تحقیقات کرائیں اور مناسب تادیبی کارروائی کریں۔ ایسے احکام سماجی جرم ہیں، جو ہم آہنگی کے پرامن ماحول کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔

 قبل ازیں اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے اِس امتیازی حکم کے خلاف برہمی ظاہر کی اور کہا کہ یہ جنوبی آفریقہ میں سرکاری تعصب اور ہٹلر کی جرمنی میں ”جوڈین بائیکاٹ“ کی مانند ہے۔

 اے آئی ایم آئی ایم لیڈر نے ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا کہ اترپردیش پولیس کے حکم کے مطابق کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے والی ہردوکان یا ٹھیلہ بنڈی کے مالک کو عمارت پر اپنا نام چسپاں کرنا ہوگا تاکہ کوئی کاوڑیاں غلطی سے کسی مسلمان کی دوکان سے کچھ نہ خریدیں۔ یہ جنوبی آفریقہ میں بڑھتے جانے والے تعصب کے مانند ہے۔ ہٹلر کے جرمنی میں اسے جوڈین بائیکاٹ (یہودیوں کی تجارتوں کا بائیکاٹ)  کہا جاتا تھا۔

کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے ایسے فرمان پر مظفرنگر پولیس کو نشانہ تنقید بنایا اور اسے سرکاری زیرسرپرستی کٹر پن قرار دیا۔ پون کھیڑا نے ایکس پر لکھا ”نہ صرف سیاسی جماعتوں کو بلکہ صحیح سونچ رکھنے والے تمام افراد اور میڈیا کو اِس سرکاری زیرسرپرستی کٹر پن“ کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہئے۔

ہم بی جے پی کو یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ ملک کو تاریک دور میں ڈھکیل دیں۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ مظفر نگر کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) نے یہ حکم جاری کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ انتظامات ”شراون“ کے مہینہ کے لئے کئے گئے ہیں اور ایسے اقدامات سے کانوڑ یاتریوں کو سہولت حاصل ہوگی اور آرام پہنچے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دوکان مالکین اِس پر رضاکارانہ طور پر عمل کررہے ہیں۔