حیدرآباد

ملک کے زرعی ماڈل کو تبدیل کرنے کی ضرورت: کے سی آر

کے سی آر نے کہا کہ کھیتوں سے دھان کے ذخیرہ کی مکانات منتقلی کی خوشی میں کسان برادری مکر سنکرانتی تہوار کا اہتمام کرتی ہے۔سنکرانتی تہوار، کسانوں کی طرف سے ماں دھرتی سے اظہار تشکر کے طور پر بھی منایا جاتا ہے۔

حیدرآباد: تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے ہفتہ کے روز کہا کہ جس طرح تلنگانہ میں زرعی شعبہ کو معیاری انداز میں فروغ دیا گیا ہے۔ اُسی طرز پر ملک کے زراعت کے ماڈل کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ خبریں
41 برسوں کے بعد کسی وزیراعظم کا دورہ عادل آباد
میں بلیوں کونہیں بلکہ شیروں کونشانہ بناؤں گا۔چیف منسٹر کے تبصرہ کے بعد بی آر ایس کیڈرمیں ہلچل
بی آر ایس کے مزید 2 امیدواروں کا اعلان، سابق آئی اے ایس و آئی پی ایس عہدیداروں کو ٹکٹ
بی آر ایس قائد ملا ریڈی کی کانگریس میں شمولیت کا امکان
لون ایپ کے ایجنٹس کی ہراسانی، ایک شخص نے خودکشی کرلی

انہوں نے کہا کہ ملک کے مکمل انقلاب اُس دن آئے گا جب کہ زراعت، تلنگانہ میں شعبہ زراعت میں انقلابی تبدیلیوں سے تحریک پاکر ملک بھرکے کسانوں کیلئے خوشی کے تہوار میں تبدیل ہوجائے گا۔

 انہوں نے عوام کے تمام طبقات کے تعاون اور اجتماعی مساعی کے ذریعہ ملک کے زرعی شعبہ کے ماڈل کو تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کے چندر شیکھر راؤ نے ریاست تلنگانہ اور ملک بھر کے عوام اور کسانوں کو بھوگی، مکر سنکرانتی اور کنوما تہواروں کی پرخلوص مبارکباد دی۔

 انہوں نے کہا کہ کھیتوں سے دھان کے ذخیرہ کی مکانات منتقلی کی خوشی میں کسان برادری مکر سنکرانتی تہوار کا اہتمام کرتی ہے۔سنکرانتی تہوار، کسانوں کی طرف سے ماں دھرتی سے اظہار تشکر کے طور پر بھی منایا جاتا ہے۔

چیف منسٹر کے سی آر نے مزید کہا کہ ریاست میں زرعی سرگرمیوں کے احیاء کیلئے حکومت کی جانب سے کئی انقلابی قدم اٹھائے گئے ہیں۔ تلنگانہ کے گاؤں میں آج ہر طرف کھیت، لہلہارہے ہیں اور غذائی اجناس کا ڈھیر لگنے، ڈیری کے مویشیوں اور زمین کی خوشبو سنکرانتی کی خوشیوں کو مزید دوبالا کررہی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے اب تک رعیتو بندھو کے تحت2,16000 کروڑ روپے خرچ کئے ہیں۔ زرعی مقاصد کیلئے بلا خلل24 گھنٹے برقی سربراہ کی جارہی ہے اور آبپاشی پروجیکٹس تعمیر کئے ہیں۔ کسانوں کی ترقی اور ان کی بہبود کے تئیں حکومت کی کاوشوں کا ثبوت ہے۔

کسانوں کی بہبود اور زراعت کے شعبہ کو فروغ دینے سے متعلق حکومت کے انقلابی اقدامات کے سبب آج ریاست میں کاشت کے رقبہ میں دگنا اضافہ ہوا ہے۔ تشکیل تلنگانہ کے وقت ریاست میں 1.31 کروڑ ایکڑ اراضی پر کاشت کی جاتی تھی مگر آج 2.40 کروڑ ایکڑ اراضی پر زرعی سرگرمیاں انجام دی جارہی ہیں۔

 انہوں نے دعویٰ کیا کہ کبھی زراعت کو خسارہ کا پیشہ کہا جاتا ہے مگر اب حکومت کی مساعی سے تلنگانہ میں زراعت  ایک منفعت بخش پیشہ بن گیا ہے۔ کسانوں میں اعتماد بڑھاہے اور انہیں اس پیشہ سے اپنا مستقبل روشن دکھائی دے رہا ہے۔ کے چندر شیکھر راؤ نے واضح انداز میں کہا کہ یہی اعتماد، اب ملک کے کسانوں میں پیدا کرنا چاہئے۔