دار القضاء جامعتہ المؤمنات کی سلور جوبلی تقریبات کے ضمن میں اسلامی فقہ پر خصوصی نشست: مشائخ اور اسکالرز کی شرکت
جامعتہ المؤمنات مغلپورہ حیدرآباد کے تحت دار القضاء کے 25 سالہ قیام کے موقع پر سلور جوبلی جشنِ تقاریب کے ضمن میں 19 جولائی کو اسلامی فقہ کے موضوع پر ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا گیا۔

حیدرآباد: جامعتہ المؤمنات مغلپورہ حیدرآباد کے تحت دار القضاء کے 25 سالہ قیام کے موقع پر سلور جوبلی جشنِ تقاریب کے ضمن میں 19 جولائی کو اسلامی فقہ کے موضوع پر ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا گیا۔ یہ نشست احاطہ جامعہ میں منعقد ہوئی جس کی صدارت صدرِ استقبالیہ دو روزہ فقہی کانفرنس حضرت سید شاہ نور الحق قادری ایڈوکیٹ نے فرمائی، جبکہ کانفرنس کے ڈائریکٹر اور بانی و ناظمِ اعلیٰ جامعہ، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد مستان علی قادری نے پروگرام کی نگرانی کی۔
اس خصوصی نشست میں خطیب و امام مسجد، تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے انتظامی امور کی نگرانی کی۔ اس موقع پر مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی علمی، دینی، فقہی اور مشائخ کی شخصیات کے علاوہ جامعہ کے اساتذہ، تخصص فی الفقہ کے اسکالرز اور طلبہ کی کثیر تعداد موجود تھی۔
اسلامی فقہ اور دار القضاء کا تعارف
نشست کے دوران اسلامی فقہ کے بنیادی اصولوں اور دار القضاء کے عملی کردار پر مفصل روشنی ڈالی گئی۔ مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا کی ہر مہذب قوم نے باہمی تنازعات کے حل کے لیے قوانین بنائے ہیں، اور اسلام نے بھی قرآن و سنت کی روشنی میں ایک مضبوط قانونی نظام دیا ہے۔ اسی نظام کے تحت "دار القضاء” یا "شرعی کونسلنگ سنٹر” جیسے ادارے قائم کیے جاتے ہیں تاکہ عوام اپنے تنازعات کو شریعت کے مطابق حل کر سکیں۔
قرآن کی سورۃ النساء کی آیت 59 کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا گیا کہ اسلام نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ وہ اختلافات کی صورت میں اللہ اور رسول کے احکام کی طرف رجوع کریں۔ اسی طرح، حضرت علیؓ سے منقول ایک حدیث کے ذریعے قاضیوں کے لیے عدل و انصاف کا ضابطہ بھی بیان کیا گیا۔
اسلامی تہذیب کا عالمی پھیلاؤ اور صحابہ کا کردار
نشست میں اسلامی فقہ کے تاریخی پس منظر پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ بتایا گیا کہ رسول اللہ ﷺ کے دور میں اسلام کا پیغام نہ صرف جزیرہ نما عرب بلکہ روم، ایران، مصر، حبشہ، اور ہند و سندھ تک پہنچا۔ صحابہ کرام نے علمی، فقہی، عسکری، اور ثقافتی سطح پر اسلام کی خدمت کی۔ ان کی علمی کاوشوں کے نتیجے میں دمشق، مصر اور دیگر مقامات عظیم علمی مراکز بنے۔
اسلام اور بین الاقوامی قانون
شرکاء کو بتایا گیا کہ انٹرنیشنل لاء کے ابتدائی اصول امام اعظم ابو حنیفہؒ اور دیگر فقہا نے متعارف کروائے۔ امام ابو حنیفہ کی کتب "السیر الکبیر” اور "السیر الصغیر” بین الاقوامی قوانین کا اولین نمونہ سمجھی جاتی ہیں۔ اسی طرح، نبی کریم ﷺ نے دنیا کا پہلا تحریری دستور "میثاقِ مدینہ” پیش کیا جس کے 63 دفعات تھے۔ یہ تاریخی حقیقت ہے کہ یورپ نے صدیوں بعد میگنا کارٹا کے ذریعے دستور سازی کا آغاز کیا، جبکہ اسلام یہ سب صدیاں پہلے متعارف کروا چکا تھا۔
اسلامی تعلیمات: سائنسی و انسانی حقوق کا سنگم
نشست میں اس امر پر بھی زور دیا گیا کہ اسلام نے نہ صرف قانون اور سیاست میں رہنمائی کی بلکہ سائنس، میڈیکل سائنس، ایمبریالوجی، اور دیگر شعبہ جات میں بھی اولین اصول فراہم کیے۔ مغرب نے ان تمام علوم کی بنیاد اسلام ہی سے لی۔ نبی کریم ﷺ کی شخصیت کو ہمہ جہت قرار دیتے ہوئے بتایا گیا کہ آپ ﷺ نے اقلیتوں، خواتین، بچوں، بزرگوں اور حتیٰ کہ جانوروں کے بھی حقوق بیان فرمائے۔
اختتامیہ
نشست کا اختتام دعائیہ کلمات پر ہوا، اور شرکاء نے اس بات کا عہد کیا کہ اسلامی فقہ اور اس کی عظمت کو اجاگر کرنے کے لیے اس طرح کی علمی نشستوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔
یہ نشست نہ صرف ایک فقہی درس تھی بلکہ اسلامی تہذیب و قانون کے فکری تسلسل کا اعادہ بھی تھی، جس نے ایک بار پھر اس بات کو ثابت کر دیا کہ اسلام دنیا کو عدل، علم، انسانیت، اور نظم و انصاف کا پیغام دیتا ہے۔