کے ٹی آر کی خاموشی، سیاسی حلقوں میں بے چینی
موجودہ سیاسی صورتحال کے دوران خاموشی کے ٹی آر اختیار کئے ہوئے ہیں۔ منگوڈ ضمنی انتخابات کے بعد کے ٹی آر نے بی جے پی اور دوسری جماعتوں کے خلاف کوئی سیاسی تبصرہ نہیں کیا۔

حیدرآباد: ٹی آ رایس کے کارگذار صدر کے ٹی راما راؤ جن کا شمار شعلہ بیان مقرر کے طور پر کیا جاتا ہے اور وہ اپوزیشن جماعتوں پر تنقید کرنے کا موقع کبھی ہاتھ سے جانے نہیں دیتے، ان دنوں اپنی معنیٰ خیز خاموشی کی وجہ سے سیاسی حلقوں میں موضوع بحث بنے ہوئے ہیں کے ٹی آر جو عموماً بی جے پی کے خلاف جارحانہ موقف رکھتے ہیں۔
موجودہ سیاسی صورتحال کے دوران خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ منگوڈ ضمنی انتخابات کے بعد کے ٹی آر نے بی جے پی اور دوسری جماعتوں کے خلاف کوئی سیاسی تبصرہ نہیں کیا۔
جبکہ سابق میں وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ اور صدر بی جے پی جئے پی نڈا کے دورہ تلنگانہ کے موقع پر انہوں نے سوال کیا تھا کہ وہ تلنگانہ کو کیا منہ لیکر آرہے ہیں جبکہ تلنگانہ کے ساتھ ہمیشہ ہی امتیازی رویہ روا رکھا گیا۔
تعجب کی بات یہ رہی کہ وزیر اعظم کے حالیہ دورے تلنگانہ جہاں انہوں نے راما گنڈم فرٹیلائزر فیاکٹری کا افتتاح کیا تھا، کے ٹی راما راؤ بالکل خاموش رہے کوئی سیاستی نوعیت کا بیان نہیں دیا۔
کے ٹی راما راؤ نے صرف اتناہی کہا تھا کہ مرکز نے اس پروگرام میں کے سی آر کو مدعو نہ کرتے ہوئے پروٹوکول کی خلاف ورزی کی ہے۔ گذشتہ دنوں بی جے پی کی جانب سے ٹی آ رایس کے ارکان اسمبلی کی پوچنگ کی کوشش پر بھی کے ٹی راما راؤ خاموش رہے۔
کے ٹی آر ایسی صورتحال میں تلخ بیانات دینے میں یقین رکھتے ہیں۔ ایک ایسے وقت جب بی جے پی اور ٹی آر ایس قائدین مختلف موضوعات پر ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشیوں میں مصروف ہیں کے ٹی آر کی خاموشی سیاسی حلقوں میں بحث کاموضوع بنی ہوئی ہے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق کے ٹی راما راؤ آئندہ اسمبلی انتخابات کیلئے حکمت عملی تیار کرنے میں مصروف ہے۔ وہ جاریہ سیاسی صورتحال کا تجزیہ کرتے ہوئے حالات کو اپنے موافق بنانے کے لئے لائحہ عمل تیار کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ اپنے حلقہ اسمبلی سرسلہ کی ترقی پر خصوصی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔