تلنگانہ

ہندی زبان کے جبری نفاذ کیخلاف مرکز کو کے ٹی آر کا انتباہ

یہ کہتے ہوئے کہ آئی آئی ٹیز اور مرکزی حکومت کے تقررات میں ہندی کو لازمی طورپر نافذ کرتے ہوئے این ڈی اے حکومت ملک کی وفاقی روح کی خلاف ورزی کررہی ہے، انہوں نے کہاکہ ہندوستانیوں کے پاس زبان کا اختیار ہونا چاہئے۔

حیدرآباد: تلنگانہ کے وزیرانفارمیشن ٹکنالوجی اور بلدی نظم و نسق کے تارک راما راؤ نے ملک کے مرکزی باوقار انجینئرنگ اداروں آئی آئی ٹیز اور عدالتوں میں انگریزی کے بجائے ہندی کو متعارف کرنے مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ کی زیرقیادت پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

سوشیل میڈیا کے اہم پلیٹ فارم ٹویٹر پر سرگرم تارک راما راؤ جو وزیراعلیٰ کے چندرشیکھرراؤ کے فرزند اور ریاست کی حکمران جماعت ٹی آرایس کے کارگذار صدر بھی ہیں، نے اس خصوص میں کئے گئے ٹویٹ میں کہاکہ ہندوستان کی کوئی سرکاری زبان نہیں ہے اور ہندی، کئی سرکاری زبانوں میں سے ایک ہے۔

یہ کہتے ہوئے کہ آئی آئی ٹیز اور مرکزی حکومت کے تقررات میں ہندی کو لازمی طورپر نافذ کرتے ہوئے این ڈی اے حکومت ملک کی وفاقی روح کی خلاف ورزی کررہی ہے، انہوں نے کہاکہ ہندوستانیوں کے پاس زبان کا اختیار ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہندی کے نفاذ کو نا کہیں گے۔ تارک راما راؤ نے ہیش ٹیگ ہندی امپوزیشن بھی لگایا۔ ساتھ ہی انہوں نے آئی آئی ٹیز، عدالتوں میں ہندی کے نفاذ کے سلسلہ میں خبر کا انگریزی اخبار کا تراشہ بھی اپنے اس ٹویٹ کے ساتھ پوسٹ کیا۔

انہوں نے مرکزی حکومت کو انتباہ دیا کہ ہندی زبان کا زبردستی نفاذ ملک کے آئین اور دستور کی خلاف ورزی کے مترادف ہے اور اس کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔