پرشانت کشور کی نئی سیاسی جماعت کا آغاز
پرشانت کشور نے نئے سیاسی متبادل کے لئے جو بہار کی پسماندگی دور کرسکتا ہے‘ عوام کی تائید حاصل کرنے کے لئے یہ یاترا کی تھی۔ انہوں نے چند سال قبل پولیٹکل کنسلٹنسی کا کام چھوڑدیا تھا۔

پٹنہ: سیاسی حکمت عملی ساز سے جہدکار بنے پرشانت کشور نے چہارشنبہ کے دن اپنی سیاسی جماعت جن سوراج پارٹی قائم کرنے کا اعلان کردیا۔ ان کے اس اقدام کا دیرینہ انتظار تھا۔ وہ بہار کا سیاسی منظرنامہ ایک جھٹکے میں تبدیل کرنے کی امید رکھتے ہیں۔ پرشانت کشور نے منوج بھارتی کو پارٹی کا کارگزار صدر بنایا۔
منوج بھارتی کی پیدائش مدھوبنی کی ہے اور وہ سابق انڈین فارن سروس (آئی ایف ایس) عہدیدار ہیں۔ پرشانت کشور نے کہا کہ منوج بھارتی مارچ تک یعنی تنظیمی انتخابات ہونے تک اس عہدہ پر فائز رہیں گے۔
ریاستی دارالحکومت پٹنہ کے ویٹرنری کالج گراؤنڈ میں کئی ممتاز شخصیتوں بشمول سابق مرکزی وزیر دیویندر پرساد یادو‘ سفارت کار سے سیاستداں بنے پون ورما اور سابق رکن پارلیمنٹ مناظر حسن کی موجودگی میں پارٹی کا قیام عمل میں آیا۔ پرشانت کشور نے 3 ہزار کیلومیٹر طویل ریاست گیر پدیاترا کی تھی جس کے ٹھیک 2 سال بعد پارٹی کا قیام عمل میں آیا۔
انہوں نے چمپارن سے یاترا شروع کی تھی جہاں مہاتماگاندھی نے ملک میں پہلی ستیہ گرہ کی تھی۔ پرشانت کشور نے نئے سیاسی متبادل کے لئے جو بہار کی پسماندگی دور کرسکتا ہے‘ عوام کی تائید حاصل کرنے کے لئے یہ یاترا کی تھی۔ انہوں نے چند سال قبل پولیٹکل کنسلٹنسی کا کام چھوڑدیا تھا۔
انہوں نے آج کہا کہ جن سوراج ایک مہم ہے جس کا مقصد بہار کے عوام کو یہ سمجھانا ہے کہ انہیں معیاری تعلیم اور روزگار کے مواقع اس لئے نہیں مل پائے کہ انہوں نے ان مسائل پر ووٹ ہی نہیں دیا۔
بعض لوگ یہ کہتے ہوئے ہمارا مذاق اڑاسکتے ہیں کہ ہم نقل ِ مقامی کے خاتمہ کا وعدہ کیسے وفا کریں گے۔ پرشانت کشور نے کہاکہ ہمارے پاس بلو پرنٹ موجود ہے۔ ہمیں ریاست میں تعلیم کو بہتر بنانے 4 لاکھ کروڑ روپے کی ضرورت ہے۔ ہم یہ پیسہ نشہ بندی قانون برخاست کرتے ہوئے جمع کریں گے۔ اس قانون کے باعث ریاست کو سالانہ 20 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں پھر کہتا ہوں کہ جن سوراج کے برسراقتدار آتے ہی اندرون ایک سال نشہ بندی ختم کردی جائے گی۔ 47 سالہ قائد اپنے سابق سرپرست چیف منسٹر نتیش کمار کے نشہ بندی کے فیصلہ کے سخت ناقد کے طورپر جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خصوصی درجہ کے لئے کھوکھلے نعروں کی ضرورت نہیں ہے۔