لوک سبھا انتخابات: یوپی کے مرزا پور میں مقابلہ دلچسپ ہوتا جارہا ہے
اترپردیش کے مرزاپور پارلیمانی حلقے پر مقابلہ دلچسپ ہوتا جارہا ہے۔ یہاں این ڈی اے امیدوار کے طور پر اپنا دل سپریمو انوپریا پٹیل میدان میں ہیں تو انڈیا اتحاد سے ایس پی کے رمیش بند انہیں چیلنج پیش کررہے ہیں۔

مرزاپور: اترپردیش کے مرزاپور پارلیمانی حلقے پر مقابلہ دلچسپ ہوتا جارہا ہے۔ یہاں این ڈی اے امیدوار کے طور پر اپنا دل سپریمو انوپریا پٹیل میدان میں ہیں تو انڈیا اتحاد سے ایس پی کے رمیش بند انہیں چیلنج پیش کررہے ہیں۔
بی ایس پی امیدوار منیش تیوار الیکشن کو سہ رخی بنانے کی کوشش میں ہیں، پوروانچل کی دیگر سیٹوں سے مرزاپور سیٹ بھی الگ نہیں ہے۔ ذات فیکٹر یہاں بھی حاوی ہے۔
جیت ہار کے قیاس اسی بنیاد پر لگائے جارہے ہیں ۔ کہنے کو قومی اور بین الاقوامی سمیت دیگر موضوعات کا ذکر ہے لیکن آخری بات کس برادری کا کتنا ووٹ ہے بات اسی پر آکر رک جاتی ہے۔
سیاسی پارٹیاں بھی اسی بنیاد پر ٹکٹ دیا ہے۔ کرمی اکثیریت اس سیٹ پر خود میدان میں ہیں تو ایس پی بھی ضلع میں کرمی کے بعد پسماندہ طبقے کی سب سے بڑی ذات بند کو میدان میں اتار کر لڑائی کو برار کا بنا دیا ہے۔
انوپریا مرکزی وزیر ہیں۔ مقامی لوگ خصوصی توقع لگا رہے ہیں۔ حالانکہ ان کے میعاد کار میں ترقیاتی کافی ہوئے ہیں۔ اور یہ کام انہیں بہت سہار دے رہا ہے۔ ترقیات کام شمار بھی کرارہی ہیں۔ جس کا جواب اپوزیشن کے پا س نہیں ہے۔ اس بار کی کامیابی کی صورت میں انوپریا جیت کی ہیٹرک لگائیں گی۔
دوسری جانب بی جےپی کے بھدوہی سیٹ سے موجوہ ایم پی رمیش بند اب مرزاپور سیٹ سے ایس پی امیدوار ہیں۔ وہ تین بار یہاں بی ایس پی سے ایم ایل اے رہے ہیں۔ اپنی برادری میں اچھی پکڑ بھی رکھتے ہیں۔ لیکن بی ایس پی میں رہتے ہوئے برہمن پر ان کے تبصرے نے اب صرف پسماندہ دلتوں کے درمیان کا چھوڑ رکھا ہے۔
بی ایس پی نے ضلع میں کرمی سماج کے بعد سب سے زیادہ ووٹر برہمن منیش تیواری کوٹکٹ دیا۔ یہاں بی ایس پی برہمن ، دلت اور اقلیتی سماج کو دھیان میں رکھا ہے۔ یہاں پر سیدھی لڑائی اپنا دل اور ایس پی کے درمیان دکھ رہی ہے۔ بی ایس پی امیدوار کو لوگ نوٹس میں نہیں لے رہے ہیں۔
یہاں کل 1897805ووٹر ہیں۔ جن میں ایک اندازے کے مطابق دلت 480000کرمی تین لاکھ پچاس ہزار برہمن تقریبا دو لاکھ بند ، ایک لاکھ 45ہزار یادو، 85ہزار مسلم، 01لاکھ 40 ہزار او بی سی کو مانا جاتا ہے۔ ایس پی کا بیس ووٹ یادو اور مسلم یہاں کافی تعداد میں نہیں ہے۔لہذا ذات کی صف بندی ان کے مطابق نہیں ہے۔
دوسری طرف بی جےپی کے بیس ووٹ کے ساتھ کرمی ووٹ ذات صف بندی میں آگے کردے رہا ہے۔ یہاں تقریبا ایک لاکھ ویشیہ اور چھتری ووٹ مودی کے مستفیدین کا ووت جو دلت زیادہ ہے اپنا دل کی حمایت میں ہیں۔ راجا بھیا معاملے سے یہاں ایس پی کو خاص فائدہ نہیں مل رہا ہے۔ بلکہ یہ انوپریا کی حمایت میں کرمی ووٹروں کو متحد کردے گا۔