لمپی وائرس میں ایک بار پھر تیزی سے ہورہا ہے اضافہ
جانوروں کے مالکوں کا کہنا ہےکہ اطلاع کے بعد بھی ڈاکٹر نہیں آ رہے۔ ہم پرائیویٹ ڈاکٹر سے علاج کرانے پر مجبور ہیں۔ گاؤں کے دیگر مویشی پالنے والوں میں بھی تشویش بڑھ گئی ہے۔
کشی نگر: مویشیوں میں ہونے والی متعدی بیماری’لمپی‘کا وہر مشرقی اترپردیش کے ضلع کشی نگر میں تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ کھڈا، وشن پورا اور تمکوہی راج میں اس کا زیادہ اثر ہے۔ گاؤں میں علاج کےلئے پہنچ رہی محکمہ مویشی پروری کی ٹیم کسانوں کو بچاؤ کے طریقے بتارہی ہے۔
بیماری کی زد میں آنے والے مویشیوں کو کوارنٹائن کیا گیا ہے۔ دس دن پہلے تقریبا دس ہزار مویشیوں کو گلانے کے لئے آیا ٹیکہ اب لگانا شروع کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق 50ہزار لمپی کاٹیکہ مزید ضلع کو ملا ہے۔ ابھی تک دس ہزار سے زیادہ مویشیوں کو ٹیکہ لگایا جاچکا ہے۔
منگل کو تمکوہی راج کے لتواجیت گاؤں کے رہنے والے للن کشواہا اور سریا گاؤں کے رہنے والے بسنت گونڈ کی گائے لمپی کی لپیٹ میں آگئی ہے۔
جانوروں کے مالکوں کا کہنا ہےکہ اطلاع کے بعد بھی ڈاکٹر نہیں آ رہے۔ ہم پرائیویٹ ڈاکٹر سے علاج کرانے پر مجبور ہیں۔ گاؤں کے دیگر مویشی پالنے والوں میں بھی تشویش بڑھ گئی ہے۔ بیماری سے متاثرہ گایوں کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔
ڈاکٹروں کے مطابق لمپی جلد کی بیماری ہے جو گائے اور بھینسوں میں تیزی سے پھیلتی ہے۔ یہ ایک متعدی بیماری ہے جو وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے۔ ایک جانور سے دوسرے جانور میں پھیلتا ہے۔ لمپی وائرس سے متاثرہ جانوروں کو ہلکا بخار ہوتا ہے۔
لعاب منہ سے زیادہ نکلتا ہے اور آنکھوں اور ناک سے پانی بہتا ہے۔ جانوروں کے لمف نوڈس اور ٹانگوں میں سوجن ہوتی ہے۔ متاثرہ جانوروں کی دودھ کی پیداوار میں کمی آتی ہے۔ حاملہ جانوروں میں اسقاط حمل کا خطرہ ہوتا ہے اور بعض اوقات جانور کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔ جانور کے جسم کی جلد میں دو سے پانچ سینٹی میٹر سائز کے سخت گانٹھوں کی ایک بڑی تعداد بنتی ہے۔
ضلع ویٹرنری آفیسر رویندر کمار نے کہا کہ جن گاؤں میں لمپی بیماری سے مویشی متاثر ہیں وہاں کے مویشی پالنے والوں کوبیدار کیا جارہ اہے۔ علاج کے ساتھ احتیاط ضروری ہے۔
ضلع میں دو سال قبل لمپی ویکسین متعارف کروائی گئی تھی۔ دس ہزار ویکسین آچکی تھیں لیکن بیماری میں اضافے کے باعث مزید 50 ہزار ٹیکے منگوائے گئے ہیں۔ گلاگھوٹو اور لمپی کی ویکسینیشن ایک ساتھ کی جا رہی ہے۔