مسلم پولیس کانسٹیبل کی داڑھی پرمدراس ہائی کورٹ کا فیصلہ قابل ستائش: مسلم پرسنل لاء بورڈ
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ، مسلم پولیس کانسٹیبل کی داڑھی پر مدراس ہائی کورٹ کے فیصلے کو نہ صرف حق بجانب بلکہ مذہبی آزادی کے دستوری حق اور تکثیری سماج میں ہر طبقہ و فرد کی مذہبی وثقافتی آزادی کے عین مطابق سمجھتا ہے۔
نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ، مسلم پولیس کانسٹیبل کی داڑھی پر مدراس ہائی کورٹ کے فیصلے کو نہ صرف حق بجانب بلکہ مذہبی آزادی کے دستوری حق اور تکثیری سماج میں ہر طبقہ و فرد کی مذہبی وثقافتی آزادی کے عین مطابق سمجھتا ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک پریس بیان میں کہا کہ مدراس ہائی کورٹ کی جج محترمہ جسٹس وکٹوریہ گوری کا یہ فیصلہ کہ کانسٹیبل عبدالقادر کا حج کے بعد داڑھی رکھنے کا فیصلہ غلط نہیں بلکہ اس کے مذہب کی تعلیمات کے عین مطابق ہے اور اسے اس کے لئے جوسزا دی گئی ہے کہ وہ غلط اور نامناسب ہے۔
یہ فیصلہ نہ صرف ملک کے دستور میں دی گئی مذہبی آزادی کے مطابق ہے بلکہ خود مدراس پولیس گزٹ1957 کے مطابق بھی ہے جس میں مسلم پولیس افسران کو داڑھی رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔
جسٹس گوری نے اپنے فیصلہ میں ایک اہم بات یہ بھی کہی کہ ہندوستان مختلف مذاہب اور رواجوں کا ملک ہے۔ اس کی خوبصورتی اس تنوع کو باقی رکھنے میں ہے کہ یہاں کے ہر شہری کو اپنے عقیدہ اور کلچر کے مطابق جینے کا حق دیا جائے۔
ڈاکٹر الیاس نے مزید کہا کہ ملک کی مختلف عدالتوں میں ایسے کئی مقدمات درج ہیں جس میں پولیس اور فوج میں موجود مسلم افسران کی داڑھی پر سوال اٹھایا گیا ہے۔
یہ فیصلہ نہ صرف ان تمام مقدمات کے لئے ایک سنگ میل ثابت ہو گا بلکہ ان افراد یا حکومتوں کے لئے بھی ایک سبق ہوگا جو یونیفارم سیول کوڈ کے نام پر ملک میں پرسنل لاز اور رواجی قانون کو ختم کرنے کے درپے ہیں۔
اسی طرح یہ فیصلہ حجاب پر مختلف ریاستوں کی اسکول وکالج انتظامیہ اور ریاستی حکومتیں جو لایعنی فیصلے کر رہی ہیں، ان کے لئے ایک تازیانہ عبرت بھی ثابت ہو گا ۔
اپنے فیصلہ میں مدراس ہائی کورٹ نے عبدالقادر پر عائد سزا کو افسوسناک اور غیر دستوری قرار دے کر پولیس کمشنر کو معقول فیصلہ کر نے کی ہدایت بھی دی ہے۔