مہاراشٹرا الیکشن: مسلم خواتین کو نقاب ہٹانے کیلئے مجبور نہ کیا جائے، الیکشن کمیشن کو مکتوب
سماج وادی پارٹی یوپی یونٹ کے صدر شیام لال پال نے منگل کے دن ریاستی چیف الیکٹورل آفیسر کو لکھا کہ وہ اپنے عہدیداروں اور پولیس عملہ کو ہدایت دیں کہ دوران ِ ووٹنگ شناخت کے لئے مسلم عورتوں سے ان کا نقاب یا برقعہ نہ اتروائیں۔
نئی دہلی: مسلم خاتون ووٹرس کے تعلق سے سماج وادی پارٹی اترپردیش یونٹ کے صدر نے الیکشن کمیشن کو جو مکتوب روانہ کیا اس پر بڑا تنازعہ پیدا ہوگیا۔ بی جے پی نے ان پر 20 نومبر کے ضمنی الیکشن سے چند گھنٹے قبل ماحول خراب کرنے کا الزام عائد کیا جبکہ راشٹریہ جنتادل (آر جے ڈی)نے گولہ کو وزیراعظم کے پلے میں ڈالنا چاہا۔
سماج وادی پارٹی یوپی یونٹ کے صدر شیام لال پال نے منگل کے دن ریاستی چیف الیکٹورل آفیسر کو لکھا کہ وہ اپنے عہدیداروں اور پولیس عملہ کو ہدایت دیں کہ دوران ِ ووٹنگ شناخت کے لئے مسلم عورتوں سے ان کا نقاب یا برقعہ نہ اتروائیں۔ اس پر سیاسی قائدین کی طرف سے سخت ردعمل سامنے آیا۔
بی جے پی نے اسے مذہبی خطوط پر سماج کو بانٹنے کی کوشش قراردیا جبکہ آر جے ڈی کے رکن پارلیمنٹ منوج جھا نے متنازعہ مکتوب کے تعلق سے پوچھے گئے سوال کا راست جواب نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ وزیراعظم کو کرنا ہے۔
یہ ملک کے ہر حصہ میں ہورہا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی پر منحصر ہے کہ وہ اس ملک کی تعمیر کیسے کرنا چاہتے ہیں۔ افسوس کی بات ہے کہ اس تفریق برتی جارہی ہے۔ وزیراعظم ہونے کے ناطہ مودی کو ہر ایک سے مساوی سلوک کرنا چاہئے۔
سماج وادی پارٹی قائد نے 2024 کے لوک سبھا الیکشن کے پریشان کن واقعہ کا ذکر کیا۔ مسلم خاتون رائے دہندوں خاص طورپر سماج وادی پارٹی حامیوں کا برقعہ پولیس عہدیداروں نے اتروایا تھا۔ اس سے رائے دہندے خوفزدہ ہوگئے تھے اور کئی نے ووٹ نہیں ڈالا جس سے رائے دہی کا تناسب گھٹ گیا۔
سماج وادی پارٹی کی حامی کئی خواتین بشمول مسلم عورتیں ووٹ ڈالے بغیر پولنگ اسٹیشن سے واپس چلی گئی تھیں۔ اترپردیش میں کل 9 اسمبلی حلقوں میں ضمنی الیکشن ہوگا۔