حیدرآباد
ٹرینڈنگ

مسلمانوں کی خوشحالی کیلئے مجلس، کانگریس کا ہر طرح سے تعاون کرے گی: اکبر اویسی

اکبر الدین اویسی نے کہاکہ ہم تلنگانہ پبلک سروس کمیشن میں ایک مسلم دانشور کو نمائندگی دینے پر حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں اسی طرح دیگر کارپوریشن اور بورڈ میں بھی مسلمانوں کو نمائندگی دینے کا حکومت سے مطالبہ کیا۔

حیدرآباد: تلنگانہ اسمبلی میں مجلس کے فلور لیڈر اکبر الدین اویسی نے کہا کہ ریاست کی ترقی اور مسلمانوں کی خوشحالی کے لئے مجلس، کانگریس حکومت کا ہر طرح سے تعاون کرے گی۔

متعلقہ خبریں
ویڈیو: ملک کے موجودہ حالات نازک : اکبر الدین اویسی
رود موسیٰ کے متاثرین کے ساتھ انصاف ہوگا، وزیر پونم پربھاکر کی یقین دہانی
گولف سٹی سے 10ہزار افراد کو روزگار ملنے کی توقع
حیدرآباد کلکٹر نے گورنمنٹ ہائی اسکول نابینا اردو میڈیم دارالشفا کا اچانک دورہ کیا
مسلم تحفظات کے30 سال کی تکمیل، محمد علی شبیر کو تہنیت پیش کی جائے گی:سمیر ولی اللہ

اکبراویسی نے کیا کہ ”ہم کسی سے تصادم نہیں چاہتے، ہم بھی ہاتھ آگے بڑھانے تیار ہیں، بشرطیکہ ہمارے مسائل حل ہوں اور ہمارے ساتھ دوسرے درجہ کا سلوک نہ کیا جائے۔ ہمارے مسائل کو نظر انداز نہ کیا جائے۔ یہی ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے۔

اسمبلی میں گورنر کے خطبہ پر پیش کردہ تحریک تشکر کے مباحث میں حصہ لیتے ہوئے اکبر الدین اویسی نے کہا کہ ہم تلنگانہ پبلک سروس کمیشن میں ایک مسلم دانشور کو نمائندگی دینے پر حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ اسی طرح دیگر کارپوریشنوں اور بورڈس میں بھی مسلمانوں کو نمائندگی دینے کا حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے اردو کے تحفظ پر بھی زور دیا۔

اکبر الدین اویسی نے مزید کہا کہ ملک کی کئی ریاستوں میں جس طریقہ کے واقعات پیش آرہے ہیں، وہ شرمناک ہیں۔ کئی ریاستوں میں مسلمانوں کے خلاف سفاکی اور بربریت عروج پر ہے۔ مذہبی مقامات کو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔ حجاب، بیف، لو جہاد، گھر واپسی، بلڈوزر راج اور پولیس ظلم کی ایک کے بعد دیگر مثالیں قائم کی جارہی ہیں۔

 آج وطن عزیز کی کئی ریاستوں میں مسلمان اور کمزور طبقات بڑی آزمائشوں اور مصائب کا شکار ہوچکے ہیں۔ تشویش کی بات یہ ہے کہ آج ہی اخبارات میں یہ خبر آئی ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشل نے ہندوستان کی کئی ریاستوں میں بی جے پی کی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ مسلمانوں کے خلاف بلڈوزر کی کارروائی بند کریں۔

اکبر الدین اویسی نے کہا کہ ہماری ریاست تلنگانہ ان سازشوں سے پاک ہے۔ یہاں مذہبی منافرت نہیں ہے۔ فسطائی نظریہ یا ہندوتوا کا اثر بھی نہیں ہے۔ دوسری ریاستوں کے بہ نسبت تلنگانہ کے مسلمان یہاں محفوظ ہیں اور میں اُمید کرتا ہوں کہ کانگریس کے دور میں بھی مسلمان محفوظ رہیں گے اور فسطائی طاقتوں کو شکست دی جائے گی۔

 مجلس کے فلور لیڈر نے اسمبلی میں اپنی تقریر کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ میں کوئی بلڈوزر راج نہیں اور نہ ہی مسلمانوں کے مذہبی مقامات کو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔ یہاں کی خواتین آزادی سے حجاب کا استعمال کررہی ہیں۔ تعلیمی اداروں میں بھی کوئی روک ٹوک نہیں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ریاست میں گزشتہ دس سال گنگا جمنی تہذیب اور ملی جلی روایات کے ساتھ جس طرح امن رہا، وہ برقرار رہے۔ نفرت کے ماحول کو یہاں پنپنے نہیں دیا جانا چاہئے۔