سوشیل میڈیا

چین میں انسانی ساختہ اڑن طشتری کی پرواز، ویڈیو وائرل

تاہم معمول کی باتوں اور تجسس کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے ایک انسان کی بنائی ہوئی اڑن طشتری نے چین کے شہر شینزین میں آزمائشی پرواز کی ہے جس کا ویڈیو دیکھتے ہی دیکھتے سوشیل میڈیا پر وائرل ہوگیا ہے۔

شنگھائی: چین میں اڑن طشتری کی اڑان ہر ایک کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ کئی دہائیوں سے ہم نامعلوم فلائنگ آبجیکٹس، یو ایف اوز، اڑن طشتریوں اور ان تمام کے بارے میں معلومات حاصل کرتے رہے ہیں لیکن حقیقت کے قریب نہیں پہنچ سکے ہیں۔

متعلقہ خبریں
ہند۔چین معاہدہ کی تفصیلات منظرعام پر لائی جائیں: راشدعلوی
چین کی بادشاہت کے ساتھ پیرس اولمپکس کا اختتام
مالدیپ کے صدر کاچین اور ہندوستان سے اظہار تشکر
مودی کے دورہ اروناچل پردیش پر چین کا احتجاج
شی جنپنگ G20 چوٹی کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے

تاہم معمول کی باتوں اور تجسس کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے ایک انسان کی بنائی ہوئی اڑن طشتری نے چین کے شہر شینزین میں آزمائشی پرواز کی ہے جس کا ویڈیو دیکھتے ہی دیکھتے سوشیل میڈیا پر وائرل ہوگیا ہے۔

انسانی ساختہ اڑن طشتری کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسے شینزین یو ایف او ٹیکنالوجی نے بنایا ہے۔ اسے آئی یو ایف او ‘‘iUFO‘‘ کا نام دیا گیا ہے جس میں 12 پروپیلرز ہیں جبکہ درمیان میں پائلٹ کی نشست ہے۔

اڑن طشتری کا مرکزی حصہ ایک شفاف گنبد والے ڈبے پر مشتمل ہے جو پائلٹ کے لئے 360 ڈگری کا نظارہ فراہم کرتا ہے۔ یہ اڑن طشتری 650 فٹ کی بلندی پر لگاتار 15 منٹ تک اڑ سکتی ہے۔

مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ اسے تین سال کے عرصے میں تیار کیا گیا اور اس کا پہلا عوامی آغاز 3 جون کو ہوا تھا۔ یہ اڑن طشتری سیاحت اور دیگر مظاہروں کے لئے بنائی گئی ہے۔ iUFO  دراصل ایک برقی عمودی ٹیک آف اور لینڈنگ (eVTOL) ہوائی جہاز ہے۔

وسیع تر الفاظ میں ایک VTOL کرافٹ ایک عمودی ٹیک آف اور لینڈنگ کرنے والا ہوائی جہاز ہے جو رن وے پر انحصار کئے بغیر عمودی طور پر ٹیک آف اور لینڈ کر سکتا ہے۔ VTOLs عمودی طور پر منڈلانے، اڑان بھرنے اور اترنے کے لئے برقی طاقت کا استعمال کرتے ہیں۔