کنال کامرا کی گرفتاری پر روک، عدالت کے حتمی فیصلے تک راحت
اس عرضداشت پر چہارشنبہ کے روز جسٹس سارنگ کوتوال کی بنچ کے روبرو سماعت عمل میں آئی، جس میں کامرا کے وکیل نوروز سروئی نے عدالت کو مطلع کیا کہ پولیس کی کارروائی ان کے مؤکل کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

ممبئی: نائب وزیر اعلی ایکناتھ شندے کے بارے میں متنازعہ تبصرے کے معاملے میں اسٹینڈ اپ کامیڈین کنال کامرا کو ممبئی ہائی کورٹ نے عدالت کے حتمی فیصلے تک گرفتار نہ کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ عدالت نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ کامرا کی جانب سے دائر کردہ عرضداشت پر جواب داخل کیا جائے۔
کامرا نے اپنی عرضداشت میں ان کے خلاف درج کی گئی متعدد ایف آئی آر کو کالعدم قرار دینے کی درخواست کی ہے۔ اس عرضداشت پر چہارشنبہ کے روز جسٹس سارنگ کوتوال کی بنچ کے روبرو سماعت عمل میں آئی، جس میں کامرا کے وکیل نوروز سروئی نے عدالت کو مطلع کیا کہ پولیس کی کارروائی ان کے مؤکل کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
ان میں اظہارِ رائے کی آزادی، کسی بھی پیشے یا کاروبار پر عمل کرنے کا حق، اور زندگی و ذاتی آزادی کا حق شامل ہے۔
واضح رہے کہ اس معاملے میں ممبئی پولیس نے کنال کامرا کے خلاف تین ایف آئی آر درج کی ہیں۔ انہیں تین مرتبہ پولیس کے روبرو پیش ہونے کے لیے طلب کیا گیا تھا، مگر وہ کسی بھی موقع پر حاضر نہیں ہوئے۔ ان پر عائد الزامات میں عوامی اشتعال انگیزی سے متعلق دفعہ 353 (1) (بی)، 353 (2) اور بھارتیہ نیائے سنہیتا کے تحت ہتک عزت سے متعلق دفعہ 356 (2) شامل ہیں۔
یہ مقدمہ ایم آئی ڈی سی پولیس نے شیو سینا کے ایم ایل اے مرجی پٹیل کی شکایت پر درج کیا تھا، جسے بعد ازاں کھار پولیس کو منتقل کر دیا گیا۔ پٹیل نے اپنی شکایت میں الزام لگایا ہے کہ کھار میں یونیکانٹینینٹل ہوٹل کے ہیبی ٹیٹ اسٹوڈیو میں ایک اسٹینڈ اپ کامیڈی پرفارمنس کے دوران کامرا نے نائب وزیر اعلی ایکناتھ شندے کے بارے میں توہین آمیز بیانات دیے۔
شکایت میں کہا گیا ہے کہ ان بیانات سے شندے کی ساکھ متاثر ہوئی اور سیاسی جماعتوں کے درمیان نفرت کو ہوا ملی، جس سے ان کی پارٹی اور اس کے سیاسی مخالفین دونوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی۔
مرجی پٹیل کی شکایت کے علاوہ کنال کامرا کے خلاف دو مزید ایف آئی آرز بھی درج کی گئی ہیں، جن کی تحقیقات کھار پولیس اسٹیشن میں جاری ہیں۔ اس معاملے میں مدراس ہائی کورٹ نے کنال کامرا کو 17 اپریل تک کے لیے عبوری ضمانت دی تھی۔