سوشیل میڈیا
ٹرینڈنگ

مردہ قرار دیاجانے والا شخص ایمبولنس میں جھٹکا لگنے سے زندہ ہوگیا (ویڈیو)

درشن سنگھ کے افراد خاندان نے بتایا کہ ان کے پوتے نے ایمبولینس کے گڑھے سے ٹکرانے کے بعد انہیں اپنا ہاتھ ہلاتے ہوئے دیکھا اور دل کی دھڑکن محسوس کرنے پر ایمبولینس ڈرائیور کو قریبی ہسپتال لے جایاگیا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں زندہ قرار دیا۔

چندی گڑھ: سڑکوں پر جابجا گڑھے دیکھنے کو ملتے ہیں جن کی وجہ سے پریشانی اور غصہ سے لے کر اموات بھی ہوتی ہیں، لیکن ہریانہ کے ایک 80 سالہ شخص کیلئے ایک گڑھا زندگی بچانے والا نکلا۔

متعلقہ خبریں
وزیر جوپلی کرشنا راو نے ایک شخص کو اسپتال پہنچایا
یکساں سیول کوڈ کو مسلط نہیں کیا جاسکتا:ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے پوتے پرکاش امبیڈ
حیدرآباد میں نشہ آور ممنوعہ انجکشن کی فروخت۔ مہدی پٹنم کے ہاسپٹل سے5 افراد گرفتار
پیوندکاری کے لئے پھیپھڑے لے جانے والی ایمبولنس حادثہ کا شکار، طبی ٹیم کی بروقت کارروائی
میٹرو میں الکحل کی دو مہر بند بوتلیں لیجانے کی اجازت

’این ڈی ٹی وی‘ کے مطابق ڈاکٹروں کی طرف سے مردہ قرار دیے گئے درشن سنگھ برار کی لاش کو پٹیالہ سے کرنال کے قریب ان کے گھر لے جایا جا رہا تھا، جہاں سوگوار لواحقین جمع تھے، ان کی آخری رسومات کے لیے کھانا رکھا گیا تھا اور لکڑیاں بھی جمع کر لی گئی تھیں۔ ایسے میں ایمبولینس ایک گڑھے سے ٹکرا گئی۔

درشن سنگھ کے افراد خاندان نے بتایا کہ ان کے پوتے نے ایمبولینس کے گڑھے سے ٹکرانے کے بعد انہیں اپنا ہاتھ ہلاتے ہوئے دیکھا اور دل کی دھڑکن محسوس کرنے پر ایمبولینس ڈرائیور نے قریبی ہسپتال لے جایاگیا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں زندہ قرار دیا۔

80 سالہ دل کا مریض درشن سنگھ اب کرنال کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہے، جہاں اس کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ خاندان نے اس واقعہ کو ایک معجزہ قرار دیا ہے اور وہ ان کے جلد صحت یاب ہونے کی امید کر رہے ہیں۔

درشن سنگھ کے پوتے بلوان سنگھ نے بتایا کہ ان کے دادا چار دنوں سے وینٹی لیٹر پر تھے اور جمعرات کی صبح ڈاکٹروں نے بتایا کہ ان کے دل کی دھڑکن بند ہو گئی ہے۔ انہیں وینٹی لیٹر سے اتار کر مردہ قرار دیا گیا۔

بلوان سنگھ کا کہنا تھا کہ ’پٹیالہ میں میرے بھائی نے جمعرات کو صبح 9 بجے کے قریب ہمارے دادا کی موت کے بارے میں ہمیں اطلاع دی، اور وہ انہیں ان کی آخری رسومات کے لیے ایک ایمبولینس میں نیسنگ (تقریباً 100 کلومیٹر دور) لے جا رہے تھے۔

 ہم نے اپنے رشتہ داروں اور دیگر مقامی باشندوں کو اطلاع دی تھی جو انھیں جانتے تھے۔ اور وہ ان کے انتقال پر سوگ منانے کے لیے پہلے ہی جمع ہو چکے تھے۔ ایک خیمہ لگایا گیا تھا اور سوگواروں کے لیے کھانے کا بھی انتظام کیا گیا تھا۔ ہمارے پاس آخری رسومات کے لیے لکڑیاں بھی تھیں۔‘

’جب ایمبولینس ہریانہ کے کیتھل کے ڈھنڈ گاؤں کے قریب تھی تو وہ ایک گڑھے سے ٹکرا گئی اور بلوان کے بھائی نے دیکھا کہ درشن سنگھ برار نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا تھا۔ حیران ہو کر اس نے دل کی دھڑکن کی جانچ کی اور احساس ہونے پر 80 سالہ بوڑھے کو قریبی ہسپتال لے گیا۔‘

افراد خاندان نے بتایا کہ ہسپتال کے ڈاکٹروں نے تصدیق کی کہ درشن سنگھ برار زندہ ہیں اور سانس لے رہے ہیں اور پھر انہیں نیسنگ کے ایک ہسپتال میں ریفر کیا گیا، جہاں سے انہیں کرنال کے این پی راول اسپتال لے جایا گیا۔

بلوان سنگھ نے کہا کہ ’یہ ایک معجزہ ہے۔ اب ہم امید کر رہے ہیں کہ میرے دادا جلد صحت یاب ہو جائیں گے۔ ہر وہ شخص نے، جو ان کی موت پر سوگ کے لیے جمع ہوا تھا، ہمیں مبارکباد دی، اور ہم نے ان سے درخواست کی کہ وہ کھانا کھائیں جو ہم نے تیار کیا تھا۔ یہ خدا کا فضل ہے کہ وہ اب سانس لے رہے ہیں اور ہم امید ہے کہ وہ بہتر ہو جائیں گے۔‘

a3w
a3w