دہلی

منی پور 50 دن سے جل رہا ہے، وزیر اعظم خاموش ہیں: راہول گاندھی

راہول نے کہا کہ منی پور گزشتہ 50 دن سے جل رہا ہے لیکن وزیراعظم خاموش ہیں۔ کُل جماعتی اجلاس ایک ایسے وقت طلب کیا گیا ہے جبکہ وہ خود ملک میں نہیں ہیں۔

نئی دہلی: مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کی جنب سے 24 جون کو منی پور کے بحران پر تبادلہ خیال کے لئے کُل جماعتی اجلاس طلب کرنے کے ایک دن بعد سابق کانگریس صدر راہول گاندھی نے آج اس مسئلہ پر وزیراعظم نریندر مودی کی خاموشی پر سوال اٹھایا اور کہا کہ یہ میٹنگ ان کی غیرموجودگی میں طلب کی جارہی ہے کیونکہ یہ ان کے لئے اہمیت کی حامل نہیں۔

متعلقہ خبریں
امیت شاہ سے ملاقات کی افواہ بے بنیاد: سنجے راوت
گوالیار کی شاہی ریاست نے انگریزوں کی حمایت کی تھی:پون کھیڑا
پاکستان مقبوضہ کشمیر ہمارا ہے اور ہم اسے لے کر رہیں گے، یہ ہمارا عزم ہے : شاہ
ٹاملناڈو ٹرین حادثہ، مرکز پر راہول گاندھی کی تنقید
ملک میں 10سال میں مزید 75ہزار میڈیکل نشستیں:امیت شاہ

راہول نے کہا کہ منی پور گزشتہ 50 دن سے جل رہا ہے لیکن وزیراعظم خاموش ہیں۔ کُل جماعتی اجلاس ایک ایسے وقت طلب کیا گیا ہے جبکہ وہ خود ملک میں نہیں ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزیراعظم کے لئے یہ میٹنگ اہمیت کی حامل نہیں ہے۔

پی ٹی آئی کے بموجب کانگریس نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کی جانب سے منی پور کی صورتِ حال پر طلب کردہ کُل جماعتی اجلاس کو آج ”بہت تاخیر سے اور بہت کم“ قراردیا اور کہا کہ متحارب گروہوں کو بات چیت کی میز پر لانے کی کوششیں اگر دہلی میں بیٹھ کر کی جائیں تو سنجیدگی سے عاری ہوں گی۔

 کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے کہا کہ سارا ملک مرکزی حکومت سے سنجیدہ مداخلت کی توقع رکھتا ہے۔ انہوں نے ٹویٹر پر کہا کہ امن کے لئے کوئی بھی کوشش منی پور میں ہونی چاہئے جہاں متحارب گروہوں کو بات چیت کی میز پر لایا جاسکتا ہے اور ایک سیاسی حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔

اگر یہ کوششیں دہلی میں بیٹھ کر کی جائیں تو سنجیدگی سے عاری ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ منی پور میں 50 دن کی موت اور تباہی کے بعد مرکزی وزیر داخلہ کی جانب سے کُل جماعتی اجلاس کی طلبی بہت کم اوربہت تاخیر سے کیا جانے والا اقدام ہے۔

 انہوں نے کہا کہ منی پور کے عوام سے سونیا گاندھی کے خطاب کے بعد حکومت نیند سے بیدار ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ امیت شاہ نے 24 جون کو منی پور کی صورتِ حال پر ایک کُل جماعتی اجلاس طلب کیا ہے۔

 کانگریس قائد نے الزام عائد کیا کہ ایسی سنجیدہ میٹنگ سے وزیراعظم نریندر مودی کی غیرموجودگی ان کی بزدلی اور اپنی ناکامیوں کا سامنا کرنے کے لئے ان کے راضی نہ ہونے کو ظاہر کرتی ہے۔ کئی وفود نے ان سے ملاقات کا وقت مانگا تھا لیکن مودی کے پاس ان کے لئے وقت نہیں تھا۔

اس بات کا نوٹ لیتے ہوئے کہ وزیر داخلہ نے خود اس صورتِ حال سے نمٹنے کی کوشش کی تھی اور انہیں کوئی کامیابی نہیں ملی‘ انہوں نے کہا کہ ان کے دورہ کے بعد سے حالات مزید ابتر ہوگئے ہیں۔ کیا ہم ان کی زیرقیادت حقیقی امن کی توقع رکھ سکتے ہیں؟۔

وینوگوپال نے الزام لگایا کہ اس کے علاوہ جانبدار ریاستی حکومت کی برقراری اور صدر راج کا عدم نفاذ ایک مذاق ہے۔ کانگریس اس شمال مشرقی ریاست میں بحالی امن کے لئے مرکز کی فوری مداخلت کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔

یہ ریاست 3 مئی سے تشدد کا شکار ہے۔پارٹی نے منی پور کی موجودہ صورتِ حال کے لئے بی جے پی کی مبینہ تفرقہ پسند سیاست کو بھی موردِالزام ٹھہرایا ہے۔

منی پور میں پرتشدد جھڑپوں کے آغاز کے بعد 3 مئی کو اس پہاڑی ریاست کے اضلاع میں قبائلی یگانگت مارچ کا انعقاد کیا گیا تھا تاکہ درج فہرست قبائل کے موقف کے لئے میتی برادری کے مطالبہ کے خلاف احتجاج کیا جاسکے۔

اب تک تقریباً 120  افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور زائداز 3 ہزار زخمی ہوئے ہیں۔ امیت شاہ نے بھی گزشتہ ماہ 4 دن کے لئے ریاست کا دورہ کیا تھا اور شمال مشرقی ریاست میں امن کی بحالی کے لئے عوام کے مختلف طبقات سے ملاقات کی تھی۔