حیدرآباد

مسجد جاگیر دار معین آباد شہادت معاملہ، مسجد کی زمین درج اوقاف : محمد مشتاق ملک

وقف بورڈ کے چیرمین نے کہا کہ مسجد کی زمین درج اوقاف ہے اور 4.19 گنٹہ زمین ہے۔ وقف بورڈ فوری طور پر مسجد تعمیر کرے گا اور نماز بلا روک ٹوک جاری رہے گی تاہم نہ آج تک مسجد کی تعمیر شروع ہوئی اور نہ وہاں عام لوگوں کو نماز پڑھنے دیا جارہا ہے۔

حیدر آباد: مسجد جاگیر دار چلکور منڈل معین آباد کو لینڈ گرابنگ کے لئے 21 / جولائی کو شہید کردیا گیا۔ 22 / جولائی کو وقف بورڈ کے چیرمین جناب عظمت اللہ حسینی، پرنسپال سکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود جناب تفسیر اقبال آئی پی ایس، وقف بورڈ کے دیگر عہدیدار، جناب فہیم قریشی صدر ٹمریز سوسائٹی و دیگر نے مقام واردات کا معائنہ کیا اور نماز عشاء ادا کی۔

متعلقہ خبریں
وقف ترمیمی بل چور دروازے سے اوقافی جائیدادوں کو غصب کرنے کی سازش: مشتاق ملک
وقف جائیداد: ہورڈنگس کی آمدنی ائمہ کرام کو دی جائے: سینئر ایڈوکیٹ سپریم کورٹ
مکہ مسجد کا لاؤڈ اسپیکر منقطع کیا جاناسنگین غلطی: مشتاق ملک
مسلم کنونشن کا جلد انعقاد، صدر تحریک مسلم شبان مشتاق ملک کا بیان
تحریک مسلم شبان: پرانے شہر میں بیروزگاری، غربت، ترک تعلیم سب سے بڑا مسئلہ: دیپاداس منشی

وقف بورڈ کے چیرمین نے کہا کہ مسجد کی زمین درج اوقاف ہے اور 4.19 گنٹہ زمین ہے۔ وقف بورڈ فوری طور پر مسجد تعمیر کرے گا اور نماز بلا روک ٹوک جاری رہے گی تاہم نہ آج تک مسجد کی تعمیر شروع ہوئی اور نہ وہاں عام لوگوں کو نماز پڑھنے دیا جارہا ہے۔

جناب محمد مشتاق ملک صدر تحریک مسلم شبان و شرعی فیصلہ بورڈ نے کہا کہ FIR351/2024، 22 / جولائی 2024ء کو درج ہوا۔ درخواست گزار ایک خاتون لائق النساء زوجہ محمد علی ہے جو مسجد کی شہادت پر درخواست دی۔

21 / جولائی کو رات 2 بجے مسجد شہید کردی گئی۔ 23 / جولائی 2024ء کو وشواہندو پریشد اور سنگھ پریوار کے ایک بڑے گروپ نے دھرنا دیا اور کہا کہ اگر مسجد دوبارہ تعمیر ہوگی تو ہم اس کو بھی مسمار کردیں گے۔ جناب محمد مشتاق ملک نے حکومت تلنگانہ‘ محکمہ اقلیتی بہبود اور وقف بورڈ کے چیرمین سے کچھ سوالات کئے ہیں۔

وقف بورڈ اور محکمہ اقلیتی بہبود نے مسجد کی شہادت پر درخواست پولیس کو کیوں نہیں دی؟۔ فوری تعمیر کے وعدہ کو کیوں پورا نہیں کیا گیا؟ نماز پر پابندی پولیس نے کیوں لگائی اور یہ محکمہ خاموش کیوں ہے؟ فرقہ پرستوں نے دھرنا دے کر کھلا چالینج کیا کہ اگر مسجد دوبارہ تعمیر ہوگی تو شہید کردیا جائے گا۔

پولیس نے از خود یا پھر وقف بورڈ، محکمہ اقلیتی بہبود نے اس گروپ کے خلاف باضابطہ طور پر پولیس کو درخواست کے ذریعہ مطلع کیوں نہیں کیا؟ کیا پولیس نے ایسے ہندو جو مسجد کو مسمار کرنے کی دھمکی دی ان کو گرفتار کرکے ریمانڈ کیا۔ ایسا کچھ نہیں ہوا۔

اگر کوئی مسلمان ایسی غلط حرکت کرتا تو دہشت گردی کے دفعات کے تحت جیل میں ڈال دیا جاتا۔ مسجد کی شہادت کے بعد گرفتار شخص کو دوسرے دن بیل مل جاتی ہے اور مسجد کو شہید کرنے والے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کرنے والے آزاد گھوم رہے ہیں۔

پولیس کا استدلال ہے کہ باہر لوگ نماز نہیں پڑھ سکتے۔ یہ کون سا قانون چل رہا ہے۔ جناب محمد مشتاق ملک نے مطالبہ کیا کہ فوری طو پر نماز کی اجازت دی جائے اور مسجد کی تعمیر کا کام شروع کیا جائے۔

a3w
a3w