تلنگانہ

مولانا ابوالکلام آزاد تقسیم ہند اور دو قومی نظریے کے سخت مخالف تھے

ڈاکٹر فوزیہ فاروقی (پرنسٹن یونیورسٹی، امریکہ) نے کہا کہ مولانا آزاد نے اپنی مسلم شناخت برقرار رکھتے ہوئے جمہوری ہندوستان کی تعمیر میں نمایاں کردار ادا کیا اور تقسیمِ ہند کی سیاست کو ہر ممکن شکست دی۔ انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قیام اور تعلیمی فروغ میں گراں قدر خدمات انجام دیں۔

حیدرآباد: ابو الکلام آزاد اورینٹل ریسرچ انسٹیٹیوٹ باغ عام نامپلی کے زیر اہتمام، انجمن ریختہ گویان کے اشتراک سے "ابوالکلام آزاد اور جدوجہد آزادی” کے عنوان پر ایک توسیعی لیکچر کا انعقاد کیا گیا، جس میں ملک و بیرونِ ملک سے ممتاز ماہرین تعلیم اور دانشوروں نے شرکت کی۔

متعلقہ خبریں
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس
گورنمنٹ ہائی اسکول غوث نگر میں ’’نومبر کی عظیم شخصیات‘‘ کے پانچ روزہ جشن کا شاندار اختتام، انعامی تقریب کا انعقاد
لوکل باڈیز انتخابات کے سلسلے میں کانگریس قائد عثمان بن محمد الہاجری کا اہم دورہ

پروفیسر اخلاق آہن، صدر شعبہ مطالعاتِ فارسی و مرکزی ایشیا، جواہر لال نہرو یونیورسٹی دہلی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جو لوگ تقسیمِ ہند کی حمایت کر رہے تھے وہ اسلامی فکر سے عاری تھے۔ مولانا ابوالکلام آزاد نہ صرف ایک عظیم مجاہدِ آزادی اور مدبر تھے بلکہ ان کی بصیرت اور وسعتِ نظر ہندوستانی تہذیب کا روشن نمونہ تھی۔ انہوں نے دو قومی نظریے کی سخت مخالفت کی اور ملک میں اتحاد و یکجہتی کے حامی رہے۔ پروفیسر آہن نے کہا کہ آج ملک کے بیشتر سائنسی اور ٹیکنالوجی کے ادارے مولانا آزاد کے دورِ وزارتِ تعلیم میں قائم ہوئے، جو ہندوستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں سنگِ میل ثابت ہوئے۔

ڈاکٹر فوزیہ فاروقی (پرنسٹن یونیورسٹی، امریکہ) نے کہا کہ مولانا آزاد نے اپنی مسلم شناخت برقرار رکھتے ہوئے جمہوری ہندوستان کی تعمیر میں نمایاں کردار ادا کیا اور تقسیمِ ہند کی سیاست کو ہر ممکن شکست دی۔ انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قیام اور تعلیمی فروغ میں گراں قدر خدمات انجام دیں۔

پروفیسر اشرف رفیع، سابق صدر شعبہ اردو، عثمانیہ یونیورسٹی نے صدارتی خطاب میں کہا کہ مولانا آزاد عوامی قائد تھے جنہوں نے آزادی کی جدوجہد میں بے مثال کردار ادا کیا اور ہندوستانی مسلمانوں کو متحد رکھا۔ انہوں نے زور دیا کہ نئی نسل کو مولانا آزاد کی خدمات اور تعلیمات سے روشناس کرانے کے لیے تقریری و تحریری مقابلے منعقد کیے جائیں۔

پروفیسر ایس اے شکور، ڈائریکٹر دائرۃ المعارف، عثمانیہ یونیورسٹی نے کہا کہ مولانا آزاد نے حب الوطنی کے جذبے کے تحت قوم کو متحد کیا، اور اردو زبان کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

پروفیسر مجید بیدار نے کہا کہ مولانا آزاد ایک ہمہ پہلو شخصیت تھے جن کی خدمات رہتی دنیا تک یاد رکھی جائیں گی۔

اس موقع پر قومی نغمے، مزاحیہ کلام اور تاثراتی تقاریر پیش کی گئیں۔ پروفیسر اخلاق آہن اور ڈاکٹر فوزیہ فاروقی سمیت ممتاز مہمانوں کی شال پوشی اور یادگاری مومنٹوز پیش کیے گئے۔ تقریب میں علمی، ادبی اور سماجی شخصیات کی بڑی تعداد موجود تھی، جن میں جناب کے این واصف، پروفیسر تاتار خان، ڈاکٹر اسلام الدین مجاہد، حکیم محمد عبدالسلیم فاروقی اور دیگر شامل تھے۔