مولانا کلیم صدیقی کو بھتیجے کی برسی میں شرکت کی اجازت نہیں ملی
سپریم کورٹ نے جمعرات کے روزمولانا کلیم صدیقی کی درخواست قبول کرنے سے انکار کردیا جس کے ذریعہ انہوں نے اپنے بھتیجے کی برسی میں شرکت کیلئے ریاست کی سرحد میں داخل ہونے کی اجازت دینے کی گزارش کی تھی۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کے روزمولانا کلیم صدیقی کی درخواست قبول کرنے سے انکار کردیا جس کے ذریعہ انہوں نے اپنے بھتیجے کی برسی میں شرکت کیلئے ریاست کی سرحد میں داخل ہونے کی اجازت دینے کی گزارش کی تھی۔
اترپردیش پولیس نے مولانا پر اجتماعی تبدیلی مذہب ریاکٹ چلانے کا الزام عائد کیا ہے۔ جسٹس ایس سی شرما نے جو تعطیلاتی بنچ کی صدارت کررہے تھے‘ کہا کہ یہ موت گزشتہ سال ہوئی ہے اور دیگر ارکان خاندان بھی وہاں موجود ہیں۔
آپ پہلے سے اس تاریخ کے بارے میں جانتے تھے اور سپریم کورٹ کی بنچ کے سامنے یہ درخواست پیش کرسکتے تھے کہ آپ کو فلانی تاریخ کو وہاں جانا ہے۔ یہ درخواست ہمارے سامنے ایک ایسے وقت پیش کی گئی ہے جب یہ (برسی) تقریب مکمل ہوچکی ہے۔
بنچ جس میں جسٹس پی بی ورالے بھی شامل تھے‘ اس بیان سے متاثر نہیں ہواکہ خاندان کے بزرگ ترین رکن کی حیثیت سے مولانا کلیم صدیقی گزشتہ سال اپنے بھتیجے کے جنازہ میں بھی شریک نہیں ہوسکے تھے۔
درخواست قبول کرنے سے انکار کے آثار دیکھتے ہوئے مولاناکلیم صدیقی کی پیروی کررہے سینئر وکیل نے درخواست واپس لینے کی اجازت مانگی۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ درخواست کو واپس لی گئی تصورکرتے ہوئے خارج کیاجاتا ہے۔