حیدرآباد

دوسروں کا دل رکھنے اور خوشی بانٹنے کے اثرات زیر عنوان مولانا مفتی حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب

انہوں نے کہا کہ جدید سائنسی تحقیق کے مطابق دوسروں کو خوش کرنے سے دماغ میں خوشی کے ہارمونز جیسے ڈوپامائن اور اینڈورفنز پیدا ہوتے ہیں، جو ذہنی سکون، صحت میں بہتری، تعلقات کی مضبوطی اور کام کی کارکردگی میں اضافہ کرتے ہیں۔

حیدرآباد: لینگویجز ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے صدر دفتر، بنجارہ ہلز روڈ نمبر 12 پر آج ایک فکری نشست بعنوان "دوسروں کا دل رکھنے اور خوشی بانٹنے کے اثرات” منعقد ہوئی، جس سے چیئرمین مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے خطاب کیا۔

متعلقہ خبریں
وزیر اے لکشمن کمار کی 41ویں آل انڈیا سنٹرل جُلوسِ واپسی اہلِ حرم میں شرکت کی یقین دہانی
جامعہ راحت عالم للبنات عنبرپیٹ میں نزول قرآن کا مقصد اور نماز کی اہمیت و فضیلت کے موضوع پر جلسہ
اللہ کی عطا کردہ صلاحیتیں — ایک غور و فکر کی دعوتخطیب و امام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز کا خطاب
پرفتن دور میں نونہالانِ امت کو دینی تعلیمات سے روشناس کرانا وقت کی اہم ضرورت: مولانا محمد حبیب الرحمٰن حسامی
حافظ و قاری شیخ محمد علی کو میاتھس میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری

مولانا صابر پاشاہ قادری نے اپنے بیان میں کہا کہ انسانی معاشرت کی خوبصورتی اس بات میں ہے کہ لوگ ایک دوسرے کے جذبات کو سمجھیں، خوشیوں میں شریک ہوں اور غم کے وقت سہارا بنیں۔ اسلام کی تعلیمات میں دوسروں کے دل خوش کرنے کو عظیم نیکی قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے ارشادات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "اللہ کے نزدیک سب سے محبوب عمل کسی مومن کو خوشی دینا ہے”۔

انہوں نے کہا کہ جدید سائنسی تحقیق کے مطابق دوسروں کو خوش کرنے سے دماغ میں خوشی کے ہارمونز جیسے ڈوپامائن اور اینڈورفنز پیدا ہوتے ہیں، جو ذہنی سکون، صحت میں بہتری، تعلقات کی مضبوطی اور کام کی کارکردگی میں اضافہ کرتے ہیں۔

مولانا نے انبیاء کرام، صحابہ کرام اور اولیاء اللہ کی حیاتِ طیبہ سے مثالیں پیش کرتے ہوئے کہا:

  • حضرت محمد ﷺ نے کبھی کسی سائل کو خالی ہاتھ نہیں لوٹایا اور خوش کلامی سے لوگوں کے دل مطمئن کیے۔
  • حضرت عیسیٰ علیہ السلام مریضوں کے جسمانی علاج کے ساتھ ساتھ انہیں امید اور حوصلہ بھی دیتے۔
  • حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائیوں کی غلطیوں کو معاف کر کے ان کے دلوں کو سکون عطا کیا۔
  • حضرت ابو بکر صدیقؓ یتیموں اور بیواؤں کی مدد اس انداز میں کرتے کہ ان کی عزتِ نفس برقرار رہے۔
  • حضرت عمر فاروقؓ راتوں کو خفیہ طور پر غریبوں کے گھر کھانا پہنچاتے تاکہ ان کا دل نہ ٹوٹے۔
  • حضرت خواجہ معین الدین چشتیؒ اور حضرت عبدالقادر جیلانیؒ ہر آنے والے کو عزت، مسکراہٹ اور محبت سے نوازتے۔
  • مولانا صابر پاشاہ نے کہا کہ آج کے دور میں، جب مایوسی اور تناؤ عام ہیں، معاشرت میں محبت، نرمی اور خوش اخلاقی کو فروغ دینا نہ صرف دینی فریضہ ہے بلکہ سماجی و نفسیاتی ضرورت بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک میٹھی بات یا دل جوئی کا چھوٹا سا عمل بھی کسی کی زندگی بدل سکتا ہے۔