مہاراشٹرا

رضا مندی سے جنسی تعلقات کی اقل ترین عمر کامسئلہ

بامبے ہائیکورٹ نے کہاہے کہ اب وقت آچکاہے کہ ملک اور پارلیمنٹ‘ بالغ افراد میں رضا مندی سے جنسی تعلقات کے معاملہ میں اقل ترین عمر سے متعلق عالمی واقعات کا نوٹ لے۔

ممبئی: بامبے ہائیکورٹ نے کہاہے کہ اب وقت آچکاہے کہ ملک اور پارلیمنٹ‘ بالغ افراد میں رضا مندی سے جنسی تعلقات کے معاملہ میں اقل ترین عمر سے متعلق عالمی واقعات کا نوٹ لے۔

متعلقہ خبریں
چھوٹا راجن کی ضمانت پر رہائی کے احکامات جاری
گھر میں یسوع مسیح کی تصویر کی موجودگی، مکین کے عیسائی ہونے کا ثبوت نہیں: بمبئی ہائی کورٹ
خاتون کو نابالغ لڑکی کیساتھ امریکہ منتقل ہونے کی مشروط اجازت
راہول گاندھی ہتک عزت کیس: عبوری راحت میں توسیع
مساجد کے لاوڈ اسپیکر کا معاملہ ایک بار پھر بمبئی ہائی کورٹ پہنچا

جسٹس بھارتی ایچ ڈانگرے نے حال ہی میں جاری کردہ ایک فیصلہ میں فوجداری مقدمات کی تعداد میں اضافہ کے بارے میں کئی تبصرے کئے جن میں ملزمین کو سزا دی جاتی ہے حالانکہ بالغ متاثرہ شخص اس بات کااعتراف کرتاہے کہ وہ لوگ رضامندی سے جنسی تعلق رکھ رہے تھے۔

جج نے فروری 2019 کے نچلی عدالت کے ایک حکم کو بھی منسوخ کردیا جس کے ذریعہ ایک 25 سالہ ملزم کو جنوبی ممبئی کی 17 سال 5ماہ کی لڑکی کی عصمت ریزی کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔

جسٹس ڈانگرے نے کہاتھا کہ نچلی عدالت کے اس حکم سے اتفاق کرنا دشوار ہے کہ اس شخص اور لڑکی کے درمیان جنسی تعلق رضا مندی سے ہواتھا لیکن متاثرہ لڑکی نابالغ تھی۔

اس لڑکی نے یہ اعتراف کیاتھا کہ تقریباً2 سال سے اس کے لڑکے کے ساتھ تعلقات تھے اور وہ مہاراشٹرا‘گجرات‘ راجستھان‘ اترپردیش وغیرہ میں اپنی مرضی سے اس کے ساتھ گھوم رہی تھی۔

کیونکہ ان کا نکاح کسی جبر و اکرہ کے بغیر ان کی رضا مندی سے 6ستمبر 2014 کو ہوا تھا۔ اگرچیکہ وہ کوئی ثبوت پیش کرنے سے قاصر رہی لیکن حاملہ ہونے کے بعد اس نے مارچ 2016 میں اپنے والد کی رضا مندی سے اسقاط حمل بھی کرایاتھا۔