قومی

"شریعت بمقابلہ آئین” بیان پر وزیر حافظ الحسن تنازعہ کا شکار، بی جے پی نے برطرفی کا مطالبہ کر دیا

جھارکھنڈ کے اقلیتی فلاح و بہبود کے وزیر حافظ الحسن کے ایک بیان نے ریاست کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ ایک ٹی وی انٹرویو میں ان کے مبینہ ریمارکس "پہلے شریعت، پھر آئین" سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو گئے، جس کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ان پر شدید تنقید کرتے ہوئے فوری طور پر کابینہ سے برطرف کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

رانچی: جھارکھنڈ کے اقلیتی فلاح و بہبود کے وزیر حافظ الحسن کے ایک بیان نے ریاست کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ ایک ٹی وی انٹرویو میں ان کے مبینہ ریمارکس "پہلے شریعت، پھر آئین” سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو گئے، جس کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ان پر شدید تنقید کرتے ہوئے فوری طور پر کابینہ سے برطرف کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
جھارکھنڈ کے ضلع مغربی سنگھبوم میں این آئی اے کی تلاشیاں
ہماچل پردیش کے وزیر کی کھرگے سے ملاقات
جھارکھنڈ میں انڈیا بلاک کی حکومت بنے گی: لالوپرساد یادو
ہزاری باغ میں سنگباری 10 بجرنگ دل کارکن زخمی
این آر سی نافذ کیاجائے گا: رگھوبرداس

بیان پر تنازع بڑھنے کے بعد حافظ الحسن نے پیر کے روز وضاحت پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے الفاظ کو سیاق و سباق سے ہٹا کر غلط انداز میں پیش کیا گیا۔ ان کے مطابق انہوں نے صرف اتنا کہا تھا کہ "شریعت (قرآن) ہمارے دل میں ہے اور آئین ہمارے ہاتھ میں۔”

انہوں نے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہی کی بدولت پسماندہ طبقات کو آئینی حقوق اور ریزرویشن حاصل ہوئے، جو ان کے لیے ترقی کی راہیں کھولنے والے ثابت ہوئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئین ہمارے لیے ایک طاقتور ہتھیار ہے اور ملک بھر میں امبیڈکر جی کے مجسمے آئین کو ہاتھ میں لیے ہوئے نظر آتے ہیں۔

دوسری جانب بی جے پی کے سینئر لیڈر اور دھنور سے ایم ایل اے بابلال مرانڈی نے بیان کو آئین کی توہین قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ ہیمنت سورین سے مطالبہ کیا کہ حافظ الحسن کو فوری طور پر ان کے عہدے سے ہٹایا جائے۔

 انہوں نے الزام لگایا کہ جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم) اور کانگریس آئین کی حفاظت کے دعوے کر کے اس کا مذاق بنا رہے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر وزیر کو برطرف نہ کیا گیا تو بی جے پی سڑکوں پر احتجاج کرے گی۔

اس تنازع پر کانگریس نے وزیر کا دفاع کرتے ہوئے بی جے پی کے ردعمل کو محض سیاسی قرار دیا۔ کانگریس کے ترجمان کشورناتھ شاہ دیو نے کہا کہ حافظ الحسن آئین پر مکمل یقین رکھتے ہیں اور ان کے الفاظ کا مقصد صرف اپنی برادری کے مذہبی جذبات کی ترجمانی کرنا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی انتخابات سے قبل مذہبی بنیادوں پر تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب جھارکھنڈ میں آئندہ اسمبلی انتخابات کی تیاریوں کا دور چل رہا ہے۔ ایک طرف بی جے پی اس بیان کو آئینی بحران قرار دے رہی ہے، تو دوسری جانب حکمران اتحاد اس پورے معاملے کو محض ایک سیاسی چال تصور کر رہا ہے، جس کا مقصد عوام کو ریاست کے اصل مسائل سے دور رکھنا ہے۔