مسجد تنازعہ پر وزراء انیرودھ سنگھ اور وکرمادتیہ سنگھ کا اسداویسی پر جوابی حملہ
وزراء انیرودھ سنگھ اور وکرمادتیہ سنگھ نے جوابی حملہ کیا ہے اورکہا ہے کہ سب جانتے ہیں کہ اویسی بی جے پی کی بی ٹیم ہیں اور ان کی سیاست ایک خاص برادری پر مبنی ہے اور ہماچل پردیش میں سب کے لیے محبت ہے، نفرت کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
شملہ: ہماچل کے دارالحکومت کے سنجولی علاقے میں غیر قانونی مسجد کا معاملہ مسلسل زور پکڑتا جا رہا ہے۔ اسمبلی میں وزیر انیرودھ سنگھ کے بیان پر مسجد کے سربراہ اسد الدین اویسی نے انیردھ سنگھ پر بی جے پی کی زبان بولنے اور ہماچل کی محبت کی دکان میں نفرت ہی نفرت کا تبصرہ کیا ہے۔
جس پر وزراء انیرودھ سنگھ اور وکرمادتیہ سنگھ نے جوابی حملہ کیا ہے اورکہا ہے کہ سب جانتے ہیں کہ اویسی بی جے پی کی بی ٹیم ہیں اور ان کی سیاست ایک خاص برادری پر مبنی ہے اور ہماچل پردیش میں سب کے لیے محبت ہے، نفرت کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ اس لئے اویسی کو اپنی ریاست میں توجہ دینی چاہیے، یہاں معاملہ قانونی اور غیر قانونی کا ہے، مندر یا مسجد کا نہیں۔
انیرودھ سنگھ نے کہا کہ سنجولی علاقے میں بنائی گئی مسجد غیر قانونی ہے اور یہ مقدمہ 2010 سے ایم سی کورٹ میں زیر التوا ہے لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ اس حوالے سے ایوان میں معاملہ اٹھایا گیا ہے اور حکومت بھی اس پر سنجیدہ ہے۔
اس کو لے کر لوگوں میں کافی غصہ پایا جا رہا ہے کیونکہ باہر کی ریاستوں سے بڑی تعداد میں لوگ شملہ آ رہے ہیں جن کے پاس پولس ویری فکیشن نہیں ہے جس سے سکیورٹی کو بھی خطرہ ہے۔ میں نے ایوان میں اس تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اویسی اپنی سیاسی روٹیاں سینک رہے ہیں۔