شمالی بھارت

یوپی کے مکان میں اجتماعی نماز کی ادائیگی کا کوئی ثبوت نہیں، کیس منسوخ

پولیس نے کہا ہے کہ تحقیقات میں اس بات کا علم ہوا ہے کہ اس طرح کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) جو کہ 24 اگست کو 26 مسلمانوں کے خلاف درج کی گئی تھی۔

لکھنؤ: یوپی کے ایک مکان میں اجتماعی طور پر نماز کی ادائیگی پر درج کردہ کیس کو اترپردیش پولیس نے منسوخ کردیا ہے۔ پولیس نے کہا ہے کہ تحقیقات میں اس بات کا علم ہوا ہے کہ اس طرح کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) جو کہ 24 اگست کو 26 مسلمانوں کے خلاف درج کی گئی تھی۔

جس کے بعد پولیس نے اس تعلق سے تحقیقات کی، جس کے بعد اس بات کا علم ہوا ہے کہ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ بغیر اجازت کے اجتماعی طور پر ایک مکان میں نماز کی ادائیگی پر کیس درج کیا گیا تھا۔ یہ واقعہ اترپردیش کے ضلع مراد آباد کے موضع دلہے پور میں پیش آیا۔ پڑوسیوں کے اعتراضات پر نمازیوں کے خلاف کیس بک کیا گیا تھا۔

موضع میں ایک مسجد بھی نہیں ہے۔ بعض افراد نے نماز کی ادائیگی کے لیے جمع ہونے پر اعتراض کیا تھا۔ مراد آباد پولیس نے آج ہندی میں ایک ویڈیو بیان پیش کیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پولیس کے ملازمین موضع کو گئے، تاکہ حقائق کا جائزہ لیا جاسکے، جس کے بعد اس بات کا علم ہوا ہے کہ پیش کردہ شکایت بے بنیاد ہے۔

 مقامی شخص چندر پال سنگھ کی جانب سے 24 اگست کو پیش کردہ شکایت پر ایک ایف آئی آر درج کیا گیا تھا۔ چندر پال نے شکایت پیش کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ایک مکان میں کئی افراد نماز کی ادائیگی کے لیے جمع ہوئے ہیں، جس کے بعد حکام نے تحقیقات کی اور اس بات کا علم ہوا کہ ایسا کوئی عمل ہونے کا ثبوت نہیں ملا ہے۔

 چندر پال سنگھ کی جانب سے پیش کردہ شکایت سے اس بات کااظہار ہوا کہ عوام میں نفرت اور مخاصمت پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔