مشرق وسطیٰ

محمد البشیر شام کے عبوری وزیر اعظم بن گئے، بشارالاسد کا کھیل ختم

بشیر نے سابق صدر بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے 12 دن کی کارروائی شروع کرنے سے پہلے باغیوں کے زیر قبضہ ایک چھوٹا سی جگہ انتظامیہ چلاتے تھے۔ وہ اسلامی گروپ حیاۃ التحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کی زیر نگرانی ایک تنظیم میں تھے۔

دمشق: محمد البشیر کو منگل کے روز یکم مارچ 2025 تک عبوری شامی حکومت کا قائم مقام وزیر اعظم مقرر کیا گیا ہے۔ مسٹر البشیر نے دمشق میں 12 روزہ حملے سے قبل باغیوں کی قیادت میں سالویشن حکومت کی قیادت کی تھی۔

متعلقہ خبریں
وجئے شانتی، انتخابی مہم ومنصوبہ بندی کمیٹی، کی چیف کوآرڈینٹر مقرر
دونوں جماعتوں نے حیدرآباد کو لیز پر مجلس کے حوالے کردیا۔ وزیر اعظم کا الزام (ویڈیو)
وزیر اعظم کے ہاتھوں اے پی میں این اے سی آئی این کے کیمپس کا افتتاح
دورہ تلنگانہ سے قبل وزیراعظم، ریاست سے کئے گئے وعدوں کو پورا کریں۔ کویتا کا مطالبہ
مودی کا ہیلی کاپٹر کھیت کی زمین پھنس گیا

بشیر نے سابق صدر بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے 12 دن کی کارروائی شروع کرنے سے پہلے باغیوں کے زیر قبضہ ایک چھوٹا سی جگہ انتظامیہ چلاتے تھے۔ وہ اسلامی گروپ حیاۃ التحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کی زیر نگرانی ایک تنظیم میں تھے۔

 آنے والے عبوری وزیر اعظم نے سالویشن حکومت کی بھی قیادت کی، جس نے صرف شمال مغربی شام اور ادلب کے کچھ حصوں پر حکومت کی۔ زندگی آہستہ آہستہ معمول پر آرہی ہے، حالانکہ زیادہ تر دکانیں اور سرکاری ادارے بند ہیں۔ کچھ لوگ اب بھی سڑکوں پر جشن منا رہے ہیں۔ ٹریفک دوبارہ شروع ہو گئی ہے، لیکن کوئی پبلک ٹرانسپورٹ دستیاب نہیں ہے۔

شام میں باغی گروپ نے شام کے کئی شہروں پر قبضہ کر لیا ہے۔ باغی گروپ نے 7 دسمبر کو کہا تھا کہ شمالی اور وسطی شام کے بعد انہوں نے اس کے بیشتر جنوبی حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔

سابق صدر بشار الاسد اپنے اہل خانہ کے ہمراہ روس پہنچ گئے ہیں۔ یہاں صدر ولادیمیر پوٹن نے انہیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سیاسی پناہ دی ہے۔ روس نے یہ بھی کہا کہ وہ شام کے تنازع کے سیاسی حل کی حمایت کرتا ہے۔

اسرائیل، جو ایران اور لبنان کے اہم اتحادی ہیں، نے مسٹر اسد کی اقتدار سے بے دخلی کا خیرمقدم کیا، لیکن اس کے بعد کیا ہو گا اس پر تشویش کا اظہار کیا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی افواج نے 1974 کے معاہدے کے مطابق شام کے اندر ایک بفر زون پر عارضی طور پر قبضہ کر لیا ہے۔

 اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سار نے کہا کہ ہمارا واحد مفاد اسرائیل اور اس کے شہریوں کی سلامتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسی وجہ سے اسرائیلی سیکیورٹی فورسز نے حملہ کرکے ان ہتھیاروں کو تباہ کردیا، تاکہ یہ شدت پسندوں کے ہاتھ نہ لگ سکیں۔