ایم پی حکومت کا ظلم جاری، تین مسلمانوں کے مکانات ڈھادیئے
بلدیہ بھوپال نے بتایا کہ مذکورہ مکانات غیرقانونی تعمیر کردہ تھے۔ واضح رہے کہ بی جے پی کی حکومتیں سارے ملک میں ایسے ہی اسباب کا حوالہ دیتے ہوئے سنگین جرائم میں ملوث ملزمین کے مکانات منہدم کررہی ہیں۔
بھوپال: ایک ظالمانہ واقعہ پر سخت کارروائی کرتے ہوئے بی جے پی حکومت نے مدھیہ پردیش میں تین مسلمانوں کے مکانات کو منہدم کیا، جن پر بھوپال میں ایک ہندو کو کتے کی طرح بھونکنے کے لیے مجبور کرنے کا الزام تھا۔
بلدیہ بھوپال نے بتایا کہ مذکورہ مکانات غیرقانونی تعمیر کردہ تھے۔ واضح رہے کہ بی جے پی کی حکومتیں سارے ملک میں ایسے ہی اسباب کا حوالہ دیتے ہوئے سنگین جرائم میں ملوث ملزمین کے مکانات منہدم کررہی ہیں۔
ریاستی پولیس جو آتش بیان بی جے پی لیڈر وزیر داخلہ نروتم مشرا کے تحت ہے نے بھی مذکورہ ملزمین کے خلاف سخت ترین قومی سیکوریٹی قانون کا اطلاق کیا ہے۔ وزیر داخلہ مشرا نے دو ماہ قدیم ویڈیو جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا، کی بنیاد پر اس کارروائی کا حکم جاری کیا۔
ویڈیو میں دکھایا گیا تھا کہ متاثرہ نوجوان کی گردن میں زبردستی کتے کے گلے میں ڈالا جانے والا بیلٹ ڈال کر اس کو گالی گلوج کرتے ہوئے پیٹا جارہا ہے اور گھٹنوں کے بل کھڑے ہوکر کتے کی طرح بھونکنے کو کہا جارہا ہے۔
ٹیلہ جمال پورہ پولیس اسٹیشن علاقہ میں سوشل میڈیا پر ویڈیو جاری ہونے پر ہنگامہ آرائی شروع کی گئی۔ تین افراد کے علاوہ مزید تین کے خلاف قانونِ مذہبی آزادی اور دیگر قوانین کی متعلقہ دفعات کے تحت الزامات عائد کیے گئے۔
تین مشتبہ افراد کو پہلے ہی گرفتار کرلیا گیا۔ مزید تحقیقات کو زیرالتوا رکھتے ہوئے ٹیلہ جمال پورہ پولیس اسٹیشن انچارج انوراگ لال کو مزید تحقیقات تک معطل کردیا گیا۔
بلدیہ بھوپال کے ایک عہدیدار نے زور دے کر کہا کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کہ ایسے شرمناک واقعات کے خلاف سخت پیام جاری کیا جائے اور دیگر کو ایسی حرکتوں سے بازر کھا جائے۔
وائرل ویڈیو میں دیکھا گیا کہ ایک جھگڑے کے بعد خاطیوں نے ایک ہندو شخص کو پکڑ لیا۔ 50 سکنڈ کے اس ویڈیو میں سنا جاسکتا ہے کہ متاثرہ شخص کہہ رہا ہے کہ اس نے غلطی کی ہے اور پہلے ہی ساحل بھائی سے آن لائن معافی مانگ لی ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق متاثرہ کے خاندان نے ملزمین کے خلاف اضافہ الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ تینوں خاطیوں نے اسے منشیات استعمال کرنے اور اس کے عقیدہ کے خلاف گوشت کھانے پر مجبور کیا اور انھوں نے اس کے مذہب کو تبدیل کرنے دباؤ بھی ڈالا۔ صدمہ انگیز بات یہ ہے کہ متاثرہ کے خاندان نے دعویٰ کیا کہ ملزمین نے اسے اپنے ہی گھر میں سرقہ کرنے مجبور کیا۔