مختار انصاری کی میڈیکل رپورٹس بیٹے کے حوالہ کی جائیں، سپریم کورٹ کی ہدایت
سپریم کورٹ نے جمعرات کے روز اترپردیش کے حکام کو ہدایت دی کہ محروس جرائم پیشہ و سیاستداں مختار انصاری کی 28 مارچ 2024 کو موت کی مجسٹریٹ کے ذریعہ تحقیقات کی رپورٹ اور طبی رپورٹ فراہم کریں۔
نئی دہلی (پی ٹی آئی) سپریم کورٹ نے جمعرات کے روز اترپردیش کے حکام کو ہدایت دی کہ محروس جرائم پیشہ و سیاستداں مختار انصاری کی 28 مارچ 2024 کو موت کی مجسٹریٹ کے ذریعہ تحقیقات کی رپورٹ اور طبی رپورٹ فراہم کریں۔
جسٹس رشی کیش رائے اور جسٹس ایس وی این بھٹی پر مشتمل بنچ نے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل کے بیانات کا نوٹ لیا جو عمر انصاری کی طرف سے پیش ہوئے تھے۔ عمر نے کہا کہ ان کے والد کی موت کی عدالتی تحقیقات کی رپورٹس اور میڈیکل رپورٹس ریاستی حکومت نے انہیں دی ہیں۔
واضح رہے کہ 28 مارچ 2024 کو مؤ صدر کے 5مرتبہ رکن اسمبلی رہ چکے 63 سالہ انصاری باندہ کے ایک ہاسپٹل میں قلب پر حملہ کے نتیجہ میں فوت ہوگئے تھے۔وہ 2005 سے جیل میں تھے۔ ان کے خلاف زائداز60 فوجداری کیسس درج تھے اور انہیں بی جے پی رکن اسمبلی کرشنا نندرائے کے قتل کیس میں مجرم ٹھہرایا گیا تھا۔
ان کی موت سے پہلے ان کے لڑکے نے دسمبر 2023 عدالت عظمیٰ میں درخواست داخل کی تھی اور اپنے والد کو اترپردیش کے باہر کسی جیل کو منتقل کرنے کی ہدایت دینے کی گزارش کی تھی۔ انہوں نے مختار انصاری کی جان کو خطرہ لاحق ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا تھا۔ ریاستی حکومت نے 2023 میں بنچ کو تیقن دیا تھا کہ وہ جیل کے اندر ان کی سیکوریٹی کو مستحکم بنائے گی تاکہ انہیں کوئی نقصان نہ پہنچے۔
جمعرات کو ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل کے ایم نٹراج حکومت اترپردیش کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ عمر کو دستاویزات دیئے جائیں گے۔ بنچ نے کہاتھا کہ انصاری کا پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا اور بعدازاں مجسٹریٹ کے ذریعہ بھی انکوائری کرائی گئی تھی۔ اس نے ریاستی حکومت سے کہا کہ وہ اندرون 2 ہفتے ان کے لڑکے کو میڈکل اور انکوائری رپورٹس کی نقول حوالہ کرے اور وہ بعدازاں 3 ہفتے کے اندر اپنا جواب داخل کرسکتے ہیں۔