مہاراشٹرا

ممبئی کے دادر کا ہنومان مندر کو گرانے کا نوٹس!، اب کہاں گیا بی جے پی کا ہندوتوا؟ : ادھو ٹھاکرے

ادھو ٹھاکرے نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کے دور میں ہنومان مندر کو منہدم کرنے کا نوٹس آیا ہے۔کسی کی نظر مندر پر ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ ان دنوں سب کچھ کس کو ملتا ہے۔

ممبئی: ممبئی کے دادر میں واقع 80 سال قدیم ہنومان مندر کو گرانے کے لیے نوٹس دیے جانے کےحکومت کے فیصلے پر سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مندر ہمالیہ کی تعمیر کردہ ہے اور اس کو گرانا ایک سنگین قدم ہے۔

متعلقہ خبریں
تلنگانہ ہائی کورٹ میں تحقیقاتی کمیشن کو غیر قانونی قرار دینے کی درخواست مسترد
اُدھو ٹھاکرے ہسپتال میں داخل
امیدوار چیف منسٹری کا اعلان کریں، ہم تائید کریں گے: ادھو ٹھاکرے
بالاصاحب ٹھاکرے کا 27 ہزار ہیروں سے تیار کردہ پورٹریٹ
کیا ادھوٹھاکرے این ڈی اے میں شامل نہیں ہوں گے؟

بی جے پی حکومت نے اس مندر کو نوٹس بھیجا ہے۔ میرے پاس وہ نوٹس ہے۔ حکومت کہتی ہے کہ آپ نے ریلوے کی جگہ پر تجاوزات کر رکھی ہیں۔ یہ مندر 80 سال پرانا ہے، اب اسے گرانے جا رہے ہیں۔ٹھاکرے نے بی جے پی حکومت سے سوال کیا کہ "یہ کیسا ہندوازم ہے؟” جب ہم سے سوال کیا جاتا ہے کہ کیا ہم نے ہندوتوا چھوڑ دیا ہے، تو آپ نے کیا چھوڑا ہے؟

ادھو ٹھاکرے نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کے دور میں ہنومان مندر کو منہدم کرنے کا نوٹس آیا ہے۔کسی کی نظر مندر پر ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ ان دنوں سب کچھ کس کو ملتا ہے۔ اب کہاں گیا ہندوتوا، بنگلہ دیش میں ایک مندر کو جلایا جا رہا ہے۔ بنگلہ دیش میں بھی مندر محفوظ نہیں اور ممبئی میں بھی نہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں ایک ہیں تو سیف ہیں، لیکن مندر بھی محفوظ نہیں ہیں۔

ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ اس وقت مہاراشٹر بے روزگاری میں پہلے نمبر پر ہے، اور سوال اٹھایا کہ کیا اس میں ہندو بھی شامل ہیں؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 80 سال سے ممبئی میں قائم ہنومان مندر کی دیکھ بھال میں محنت کی گئی تھی، لیکن محکمہ ریلوے کی طرف سے مندر گرانے کا حکم آیا ہے۔

ادھو ٹھاکرے نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی ای وی ایم کے ذریعے الیکشن جیت کر ہندوتوا کا دعویٰ کرتی ہے، کیا آپ کا ہندوتوا صرف ووٹوں کا ہے؟ تو پھر کٹنگے بٹنگے کیوں کر رہے ہو؟ ہندوؤں کو کیوں ڈرا رہے ہو؟ ادھو ٹھاکرے نے یہ سوال دیویندر فڑنویس سے کیا ہے۔ اور ہندوتوا کے حقیقی مفہوم پر سوالات اٹھاتے ہوئے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔