شمالی بھارت

مسلمانوں کو ہاتھ لگا کے دکھاؤ؟ ہریانہ کی ایک مہاپنچایت ایسی بھی

مہاپنچایت کی خاص بات یہ رہی کہ اس میں شریک ایک کسان لیڈر سریش کوٹھ نے کہا کہ مسلمانوں کو کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا۔

نئی دہلی: ہریانہ میں کئی کسان یونینوں اور کھاپ پنچایتوں نے امن کی اپیل کی ہے اور گائے کے نام نہاد محافظ مونو مانیسر کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ بجرنگ دل لیڈر جسے غنڈہ کہا جائے تو بیجا نہ ہوگا، اس سال کے شروع میں دو مسلم نوجوانوں کے قتل میں اس کے مبینہ رول پر پولیس کو مطلوب ہے۔

متعلقہ خبریں
نوح میں 28 اگست تک موبائل انٹرنیٹ سروس معطل

واضح رہے کہ31 جولائی کو ہریانہ کے مسلم اکثریتی ضلع نوح میں ہوئی جھڑپوں میں چھ افراد مارے گئے تھے، جبکہ وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے جلوس پر ایک ہجوم نے حملہ کردیا تھا۔ مرنے والوں میں دو ہوم گارڈ اور ایک امام شامل ہیں۔

چہارشنبہ کے روز حصار میں اس تشدد کی مذمت کے لئے ایک ‘مہاپنچایت’ منعقد کی گئی جس میں – جس میں کھاپس، کسان یونینوں اور ہریانہ بھر کے مذہبی رہنماؤں نے شرکت کی۔ اس مہاپنچایت میں کئی قراردادیں منظور کی گئیں جن میں علاقہ میں امن اور ہم آہنگی کی برقراری پر زور دیا گیا ہے۔

اس مہا پنچایت میں طے پایا کہ امن کی بحالی کے لئے تمام مذاہب کے لوگ مل کر کام کریں گے۔ مہاپنچایت کی خاص بات یہ رہی کہ اس میں شریک ایک کسان لیڈر سریش کوٹھ نے کہا کہ مسلمانوں کو کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا۔ انہوں نے کہا ’’یہ کھڑے ہیں مسلمان، انہیں مار کے دکھاؤ، ان کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ انہیں کوئی چھو بھی نہیں سکتا۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق سریش کوٹھ حصار ضلع کے کھاپ لیڈر بھی ہیں جنہوں نے تین زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کے دوران اہم رول ادا کیا تھا۔

یہ مہاپنچایت ہریانہ کے 14 دیہاتوں کے مسلمانوں کا بائیکاٹ کرنے یعنی انہیں دکان اور مکان کرایہ پر نہ دینے مقامی لوگوں کے فیصلہ کے بعد منعقد کی گئی جس میں کہا گیا کہ مسلمانوں کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ انہیں کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا۔

یہ دیہات مہندر گڑھ، جھجر اور ریواڑی کے ہیں۔ یہ اضلاع 31 جولائی کو فرقہ وارانہ جھڑپوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے تھے۔ یہاں مبینہ طور پر پنچایتوں نے مسلمانوں کے بائیکاٹ کے اپنے فیصلے کے بارے میں ہریانہ کے حکام کو ایک خط کے ذریعے مطلع کیا ہے۔

a3w
a3w