ایمبولنس کے قریب پہنچ کر مسلم خاتون جج نے معاملہ کی سماعت کی
سڑک حادثہ میں شدید زخمی شخص کے ساتھ عدالت نے یکجہتی کا اظہار کیا اور انشورنس کمپنی کو ایک کروڑ روپے معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا۔ اس موقع پر مسلم خاتون جج خود اس معاملہ کی سماعت کے لئے ایمبولنس کے قریب پہنچ گئیں۔
حیدرآباد: سڑک حادثہ میں شدید زخمی شخص کے ساتھ عدالت نے یکجہتی کا اظہار کیا اور انشورنس کمپنی کو ایک کروڑ روپے معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا۔ اس موقع پر مسلم خاتون جج خود اس معاملہ کی سماعت کے لئے ایمبولنس کے قریب پہنچ گئیں۔
تفصیلات کے مطابق، ملگ ضلع کے وینکٹاپورم گاؤں سے تعلق رکھنے والاوینکٹیشورلو ایک کیڑوں کی دوا کی دکان میں کلرک کا کام کرتا ہے اور اس کی بیوی پدما کسان مزدور ہے۔ ان کے دو بچے ہیں، جن میں چھوٹا بیٹا جاپتی دکشیت (22) باشوپلی میں انجینئرنگ کے دوسرے سال کی تعلیم حاصل کر رہا تھا۔
12 اگست 2023 کو دکشیت اپنے دوستوں کے ساتھ ایک کرائے کی کار میں اننت گری ہلز کی سیر پر گیا تھا کہ راستے میں ایک سڑک حادثہ میں اس کے سر پر شدید زخم آئے اور جسم میں حرکت نہیں رہی۔ والدین نے اپنی استطاعت سے زیادہ قرض لے کر، تقریباً 60 لاکھ روپے خرچ کرکے ایک نجی اسپتال میں اس کا علاج کروایا۔
متاثرہ شخص نے انشورنس کمپنی کے خلاف 1.50 کروڑ روپے معاوضہ کے لئے مقدمہ درج کروایا۔ گزشتہ روز ہوئی قومی لوک عدالت میں کیس کی سماعت کی گئی۔ جج کو جب معلوم ہواکہ متاثرہ شخص ایمبولینس میں موجود ہے تو نیشنل لیگل سروس اتھارٹی کی چیئرپرسن اور 12ویں ایڈیشنل چیف جج شوکت جہاں صدیقی خود وہاں پہنچ گئیں اور متاثرہ شخص اور اس کے خاندان سے تفصیلات معلوم کیں۔
عدالت نے انشورنس کمپنی کو حکم دیا کہ ایک ماہ کے اندر ایک کروڑ روپے متاثرہ شخص کے اکاؤنٹ میں براہ راست منتقل کئے جائیں، جس پر انشورنس کمپنی کے نمائندوں نے رضامندی ظاہر کی۔ یہ فیصلہ متاثرہ شخص کے لیے ایک بڑی راحت ثابت ہوا ہے۔