شمالی بھارت

مسلمانوں کا قبائلی لڑکیوں سے شادی کرکے ریزرویشن کا فائدہ اٹھانا غیر آئینی: ملند پرانڈے

وشو ہندو پریشد کے مرکزی جنرل سکریٹری ملند پرانڈے نے کہا کہ ہریانہ کے میوات میں ہندو دھرم یاترا میں شامل عقیدت مندوں پر جدید ہتھیاروں سے فائرنگ، پٹرول بم پھینکنا، خواتین پر وحشیانہ مظالم کرنا افسوسناک واقعہ ہے۔

رانچی: وشو ہندو پریشد کی یوتھ ونگ بجرنگ دل کی دو روزہ قومی میٹنگ رانچی کے ہرمو روڈ گوشالہ کے سامنے واقع دگمبر جین بھون میں آج شروع ہوئی۔

متعلقہ خبریں
ہزاری باغ میں سنگباری 10 بجرنگ دل کارکن زخمی
منی پور کی صورتحال پر وزارت ِ داخلہ میں کل اہم میٹنگ
مسلم تحفظات کے30 سال کی تکمیل، محمد علی شبیر کو تہنیت پیش کی جائے گی:سمیر ولی اللہ
ہریانہ تشدد، دہلی کے کئی علاقوں میں وی ایچ پی کے احتجاجی مظاہرے
ریلائنس فاؤنڈیشن کا سی ایم ریلیف فنڈ میں 20کروڑ کا عطیہ

اس میٹنگ کا افتتاح آج صبح 9:00 بجے ہوا۔ افتتاحی سیشن سے پہلے رانچی گئوشالہ میں وشو ہندو پریشد کے مرکزی جنرل سکریٹری ملند پرانڈے، بجرنگ دل کے قومی کنوینر نیرج دونیریا، قومی کوآرڈینیٹر سوریہ نارائن راؤ سمیت ملک کی تمام ریاستوں کے بجرنگ دل کے نمائندوں نے گوپوجن کیا۔ آنے والے تمام مندوبین کو انگ وسترا فراہم کر کے، پھولوں سے اور چندن لگا کر استقبال کیا گیا۔

کلیدی مقرر کی حیثیت سے وشو ہندو پریشد کے مرکزی جنرل سکریٹری ملند پرانڈے نے کہا کہ ہریانہ کے میوات میں ہندو دھرم یاترا میں شامل عقیدت مندوں پر جدید ہتھیاروں سے فائرنگ، پٹرول بم پھینکنا، خواتین پر وحشیانہ مظالم کرنا افسوسناک واقعہ ہے۔

 انہوں نے کہا کہ ہندو برادری کے لیے سازگار ماحول پیدا ہونا ہی جہادیوں کے ذہنوں میں ابال کی وجہ ہے۔ آج اتر پردیش، دہلی، پنجاب، ہریانہ، آسام، مغربی بنگال، بہار، جھارکھنڈ اور بنگلہ دیش کے سرحدی علاقے دراندازی کے بڑے مراکز بن چکے ہیں۔

 دراندازی والے علاقے میں ہمیشہ جہادی تشدد بڑھتا جارہا ہے۔ آج ہندو سماج کو چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج مسلمان قبائلی لڑکیوں سے شادی کرکے انہیں قبائلی کوٹے میں سیاسی میدان میں بیٹھارہے ہیں، ان کے نام پر زمینیں خرید رہے ہیں، ریزرویشن کا فائدہ اٹھارہے ہیں جو غیر آئینی ہے۔

آج معاشرے میں کمیونسٹ نظریات کے لوگ نوجوانوں، خواتین، درج فہرست ذات، درج فہرست قبائل، جین، بدھ سماج کو نشانہ بنا کر کئی طرح کے سماجی، ثقافتی اور مذہبی تصورات پر منفی بحثیں پیدا کرکے نظریاتی جدوجہد کر رہے ہیں۔ اس سے معاشرہ گمراہ ہورہا ہے، ہمیں اس طرف بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔