مہاراشٹرا

ناندیڑ دھماکہ: کیا سی بی آئی نے آر ایس ایس کے رول سے توجہ ہٹانے پراسرار شخص کا استعمال کیا تھا؟

شندے جس نے اسے مقدمہ میں گواہ کے طور پر شامل کرنے کی درخواست کرتے ہوئے عدالت میں حلف نامہ داخل کیا نے دعویٰ کیا کہ وی ایچ کا موجودہ سکریٹری جنرل ملند پرانڈے دھماکوں کا ”اصل سازشی“ تھا۔

ناندیڑ:13/ دسمبر کو آر ایس ایس کے سابق سویم سیوک یشونت شنڈے نے ناندیڑ کی ذیلی عدالت میں دلیل دی کہ سی بی آئی نے اصل سازشی کو نظرانداز کرکے2006 کے ناندیڑ دھماکوں کی تحقیقات میں ”الجھن“ پیدا کی۔ سی بی آئی نے دعویٰ کیا تھا کہ ایک نامعلوم شخص ”پروفیسر دیو“ جس کا تحقیقاتی ایجنسی پتا نہیں لگاسکی، اصل سازشی تھا۔

 اگر شنڈے کے الزامات صحیح ہیں تو یہ آر ایس ایس کے اُن سینئر قائدین سے توجہ ہٹاتے ہیں جن کا نام تحقیقات میں سامنے آیا۔ شندے جس نے اسے مقدمہ میں گواہ کے طور پر شامل کرنے کی درخواست کرتے ہوئے عدالت میں حلف نامہ داخل کیا نے دعویٰ کیا کہ وی ایچ کا موجودہ سکریٹری جنرل ملند پرانڈے دھماکوں کا ”اصل سازشی“ تھا۔

 اپنے تازہ ترین حلف نامہ میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ”پروفیسر دیو“ غالباً پونے کے ٹیچر ہیں جن کے ساتھ سی بی آئی نے جان بوجھ کر روی ریو کی شناخت چھپانے کی کوشش کی جو متھن چکرورتی کی عرفیت سے بھی جانا جاتا ہے۔

شندے نے دعویٰ کیا کہ ”پروفیسر دیو“ نہیں بلکہ روی دیو وہ شخص تھا جس نے انہیں ناندیڑ دھماکہ کیس کے بعض ملزمین کے ساتھ بم بنانے کی تربیت دی۔ سی بی آئی کو بعض اہم دستاویزات شنڈے کو فراہم کرنے پڑے جس کی شنڈے نے اپنے کیس میں دلیل کے لیے عدالت سے مانگے تھے۔

 ایک دستاویز سی بی آئی کی جانب سے 31/دسمبر2020 کو داخل کردہ کلوژر رپورٹ ہے جس میں سی بی آئی تحقیقات میں کئی خامیاں پائی گئیں۔

a3w
a3w