صدر جمہوریہ کے خطاب میں عوامی مسائل کا ذکر نہیں: کھڑگے
کھڑگے نے کہا کہ مودی حکومت کی طرف سے لکھے گئے صدر کے خطبے کو سننے کے بعد ایسا لگا جیسے وزیر اعظم نریندر مودی جی مینڈیٹ سے انکار کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔
نئی دہلی: کانگریس کے صدر ملک ارجن کھڑگے نے کہا ہے کہ صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کے خطاب میں ملک کے عوام کے مسائل کو نظر انداز کیا گیا ہے اور عوامی مفاد کے مسائل کا کہیں بھی ذکر نہیں کیا گیا ہے اور ان پر پردہ ڈال دیا گیا ہے۔
مرمو کے خطاب کا جواب دیتے ہوئے مسٹر کھڑگے نے کہا کہ حکومت نے عوامی مفاد کے مسائل اور مہنگائی، بے روزگاری، کم سے کم امدادی قیمت (ایم ایس پی)، منی پور میں تشدد، ریل حادثات کو کوئی ترجیح نہیں دی ہے۔ انہوں نے کہا “مودی حکومت کی طرف سے لکھے گئے صدر کے خطبے کو سننے کے بعد ایسا لگا جیسے وزیر اعظم نریندر مودی جی مینڈیٹ سے انکار کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔
مینڈیٹ ان کے خلاف تھا کیونکہ ملک کے عوام نے ان کے ‘400 پار کرنے’ کے نعرے کو مسترد کر دیا اور بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی ) کو 272 کے اعداد و شمار سے دور رکھا۔ لیکن مودی جی یہ ماننے کو تیار نہیں ہیں۔ وہ ایسا برتاؤ کر رہے ہیں جیسے کچھ نہیں بدلا مگر سچ یہ ہے کہ ملک کے لوگوں نے تبدیلی مانگی تھی۔
کھڑگے نے کہا "میں راجیہ سبھا میں اپنی تقریر میں تفصیلی جواب دوں گا، لیکن پہلی نظر میں میں کچھ باتیں کہنا چاہتا ہوں۔” کانگریس صدر نے کہا ” این ای ای ٹی امتحان گھوٹالے کو بے نقاب نہیں کیا جائے گا۔ پچھلے پانچ برسوں میں این ٹی اے کے ذریعے کرائے گئے 66 بھرتی امتحانات میں سے کم از کم 12 پیپر لیک ہوئے اور دھاندلی ہوئی، جس سے 75 لاکھ سے زیادہ نوجوان متاثر ہوئے۔
مودی حکومت صرف یہ کہہ کر اپنے احتساب سے نہیں بھاگ سکتی کہ اسے ’پارٹی سیاست سے اوپر اٹھنا‘ چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان انصاف کا مطالبہ کر رہا ہے۔ اس کی ذمہ داری مودی حکومت کے وزیر تعلیم کو لینا ہوگی۔ ملک کا ہر دوسرا نوجوان بے روزگار ہے اور بے روزگاری دور کرنے کی کوئی ٹھوس پالیسی تقریر میں سامنے نہیں آئی۔ مسئلہ صرف بات چیت سے حل نہیں ہو سکتا، اس کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرنے ہوں گے۔
کھڑگے نے کہا کہ صدر جمہوریہ کی پوری تقریر میں ملک کو درپیش پانچ اہم مسائل کا ایک بھی ذکر نہیں ہے۔ کمر توڑ مہنگائی کی وجہ سے روزمرہ کی اشیائے خوردونوش کی قیمتیں دن دگنی اور رات چوگنی بڑھ گئی ہیں۔ خوراک کی مہنگائی چار ماہ سے 8.5 فیصد سے زائد رہی۔
آٹا، دالیں، ٹماٹر، پیاز، دودھ، ہر چیز کی قیمتیں آسمان پر ہیں۔ ملک میں گھریلو بچت 50 برسوں میں اپنی کم ترین سطح پر ہے۔ لیکن پورے خطاب سے مہنگائی کا لفظ غائب ہے۔ منی پور میں 13 ماہ سے مسلسل تشدد جاری ہے۔ منی پور تشدد میں 221 لوگوں کی جان جا چکی ہے اور 50,000 لوگ اب بھی بے گھر ہیں۔
تشدد کی آگ اب جریبام جیسے پرامن اضلاع میں پھیل چکی ہے جبکہ وادی امپھال اور دیگر علاقوں میں بھتہ خوری اور اغوا کی وارداتوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ لیکن بی جے پی کے وزیر اعلیٰ ابھی تک اقتدار میں ہیں اور اب تک امن کے لیے کوئی ٹھوس پہل نہیں ہوئی ہے ۔
ریل حادثات کا ذکر کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا “صدر جمہوریہ کی تقریر میں ہولناک ریل حادثات اور ٹرینوں میں مسافروں کی حالت زار کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ مغربی بنگال میں ٹرین حادثے کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ حکومت نے بھی بالاسور ٹرین سانحہ سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔
این سی آر بی کی جانب سے 2017 اور 2021 کے درمیان ٹرین حادثات سے متعلق 100,000 سے زیادہ اموات کی اطلاع دینے کے باوجود ‘ حفاظتی انتظام ‘ فی الحال صرف دو فیصد پٹریوں پر موجود ہے۔
کشمیر کی صورتحال پر حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کانگریس صدر نے کہا "جموں و کشمیر میں دہشت گرد انہ حملے ہو رہے ہیں اور مودی حکومت نے ہماری قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
گزشتہ 10 برسوں میں جموں و کشمیر میں 2,262 دہشت گردانہ حملے ہوئے ہیں جن میں 363 عام شہری ہلاک اور 596 فوجی شہید ہوئے ہیں۔ پچھلے کچھ برسوں میں کشمیری پنڈتوں پر روزانہ کی بنیاد پر حملے ہو رہے ہیں لیکن وزیر اعظم ‘نیا کشمیر’ کا جھوٹا دھن گا رہے ہیں۔‘‘
کھڑگے نے کہا ”بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوں میں دلتوں، قبائلیوں اور اقلیتوں پر بڑھتے ہوئے مظالم کی حقیقت پر انتخابات کے دوران نریندر مودی کی تقریروں نے کئی بار اس بات کی تصدیق کی کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کی سوچ صرف سماج کو تقسیم کرنے کی ہے۔
اوڈیشہ، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش، آسام اور اتر پردیش جیسی بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں مودی حکومت کے آنے کے بعد ہجومی تشدد اور غریبوں کے گھروں پر غیر قانونی بلڈوزر چلانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
لیکن حکمران جماعتیں مکمل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ مجموعی طور پر مودی جی صدر جمہوریہ سے جھوٹ بول کر تالیاں بٹورنے کی سستی کوشش کر رہے ہیں، جسے ہندوستان کے عوام نے 2024 کے انتخابات میں مسترد کر دیا ہے۔