سوشیل میڈیاتعلیم و روزگار

’’اب میں اسکول نہیں جا پاؤں گی…‘‘ ۔ اسکول گیٹ پر معصوم بچے زار و قطار رونے لگے۔ دل دہلا دینے والی ویڈیو وائرل

جب ننھے بچے روز کی طرح اپنی یونیفارم پہن کر، بستے کندھوں پر لٹکائے خوشی خوشی اسکول کی طرف روانہ ہوئےلیکن جیسے ہی وہ اسکول پہنچے، گیٹ کو بند پایا۔ کچھ دیر وہ خاموشی سے دروازے کے سامنے کھڑے رہے جیسے یقین نہیں آ رہا ہو۔

مہاراج گنج (اتر پردیش): اتر پردیش کے ضلع مہاراج گنج کے ایک چھوٹے سے گاؤں "رودرپور بھورہٹی” سے ایک ایسا منظر سامنے آیا ہے جس نے ہر حساس دل کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ اس گاؤں کے پرائمری اسکول کو اچانک بند کر دیا گیا، جس کی خبر جب بچوں کو ملی تو وہ گہرے صدمہ میں چلے گئے۔ اسکول کے دروازے پر ہی کئی بچے زار و قطار رونے لگے، جیسے ان کا سب کچھ چھن گیا ہو۔

یہ منظر پیر کی صبح کا ہے، جب ننھے بچے روز کی طرح اپنی یونیفارم پہن کر، بستے کندھوں پر لٹکائے خوشی خوشی اسکول کی طرف روانہ ہوئےلیکن جیسے ہی وہ اسکول پہنچے، گیٹ کو بند پایا۔ کچھ دیر وہ خاموشی سے دروازے کے سامنے کھڑے رہے جیسے یقین نہیں آ رہا ہو۔ پھر اچانک ان کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے اور ایک غم انگیز فضا چھا گئی۔

ویڈیو میں ایک بچہ اپنی ٹیچر سے لپٹ کر روتے ہوئے کہتا ہے، "میڈم جی، ہم کہیں نہیں جائیں گے، ہم یہیں پڑھیں گے۔”
اس منظر نے سب کو جذباتی کر دیا۔ سب سے زیادہ دل کو چھونے والا لمحہ تب آیا، جب ایک معصوم معذور بچی (دِویانگ) روتے ہوئے کہنے لگی:
"اب میں اسکول نہیں جا پاؤں گی…”
اس کا کہنا تھا کہ نیا اسکول کافی دور ہے اور روز وہاں جانا اس کے لئے بہت مشکل ہے۔

اطلاعات کے مطابق، بھورہٹی گاؤں کے اس اسکول کو اب پاس ہی کے "کستوریٹن” گاؤں کے اسکول میں ضم کر دیا گیا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ وہاں سہولیات کا فقدان ہے۔

وہاں مناسب بیت الخلاء کی سہولت موجود نہیں۔ معذور بچوں کے لئے کوئی خاص انتظام نہیں۔ فاصلے کی وجہ سے روز آنا جانا بھی مشکل ہے۔

گاؤں کے لوگ اور بچے صاف کہہ رہے ہیں کہ جب تک نئے اسکول میں بنیادی سہولیات مکمل طور پر فراہم نہیں کی جاتیں، پرانے اسکول کو بند نہ کیا جائے بلکہ اسے دوبارہ کھولا جائے۔

ویڈیو میں بچوں کا زاروقطار رونا، اسکول سے ان کی محبت اور بےبسی کو دیکھ کر ہر کوئی غمزدہ ہے۔

ایک صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا:
"اگر بچے کم آ رہے ہیں تو اسکول بند کرنا حل نہیں ہے!”
جبکہ ایک اور نے لکھا:
"بچوں کی آنکھوں میں آنسو ہیں، لیکن کیا ہم اپنی آنکھیں بند رکھیں گے؟”