شمالی بھارت

بی جے پی پوجاسنگٹھن:راہول گاندھی

راہول گاندھی نے کہا کہ کانگریس تپسیا کی قائل ہے جبکہ بی جے پی پوجا کی تنظیم ہے۔بی جے پی اور آرایس ایس تپسیا کا احترام نہیں کرتیں بلکہ وہ چاہتی ہیں کہ ان لوگوں کا احترام ہو جو صرف ان کی پوجاکرتے ہیں۔

کروکشیتر(ہریانہ): کانگریس قائد راہول گاندھی نے اتوار کے دن کہا کہ ان کی زیرقیادت بھارت جوڑویاترا کو ملک میں ہرجگہ زبردست ریسپانس ملا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ پدیاترا‘ سماج میں پھیلائی جانے والی نفرت اور خوف کے علاوہ بے روزگاری اور مہنگائی کے خلاف ہے۔

متعلقہ خبریں
راہول کی سیکیوریٹی میں چوک 3 پولیس عہدیدار معطل
رام مندر کی تعمیر، دفعہ 370 اور 3 طلاق کی تنسیخ میں بی جے پی کامیاب: وزیر اعظم مودی
بی جے پی میں دستور بدلنے کی ہمت نہیں: ر اہول گاندھی
یہ کوئی عام الیکشن نہیں، دستور اور جمہوریت کو بچانا ہے۔ راہول گاندھی کا پارٹی کارکنوں کے نام ویڈیو پیام
صفا بیت المال سے تیس بیروزگار نوجوانوں میں ٹو وہیلرس کی تقسیم

 انہوں نے کہا کہ کانگریس تپسیا کی قائل ہے جبکہ بی جے پی پوجا کی تنظیم ہے۔بی جے پی اور آرایس ایس تپسیا کا احترام نہیں کرتیں بلکہ وہ چاہتی ہیں کہ ان لوگوں کا احترام ہو جو صرف ان کی پوجاکرتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں راہول گاندھی نے کہا کہ میں نے ایک چیز سمجھی ہے کہ یہ لڑائی اصل میں سیاسی نہیں ہے۔ جب ہم بی ایس پی یا ٹی آرایس سے لڑتے ہیں تو وہ سیاسی مقابلہ ہوتا ہے‘ لیکن ملک میں تبدیلی آئی ہے۔

 آرایس ایس نے جس دن اس ملک کے اداروں پر کنٹرول کرلیا لڑائی سیاسی نہیں رہی۔ اب یہ مختلف لڑائی بن چکی ہے۔ آپ اسے نظریاتی لڑائی‘ دھرم کی لڑائی یا کسی بھی چوکھٹے کا نام دے لیں لیکن یہ سیاسی لڑائی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس تپسیا کی تنظیم ہے جبکہ بی جے پی پوجاسنگٹھن ہے۔

 بی جے پی اور آرایس ایس دونوں چاہتی ہیں کہ لوگ ان کی پوجاکریں۔ آرایس ایس جبری پوجا کراناچاہتی ہے۔ مودی جی بھی یہی چاہتے ہیں۔ اسی لئے وہ آپ لوگوں (میڈیا) سے نہیں ملتے۔وہ جبری پوجاکراناچاہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ملک کے سارے عوام ان کی پوجاکریں۔

کروکشیتر کے قریب میڈیا سے بات چیت میں راہول گاندھی نے کہا کہ انہیں اس سفر میں کئی چیزیں سیکھنے کو ملیں۔ ملک کے من میں کیا ہے وہ انہیں عوام سے راست بات چیت کے ذریعہ سننے کو ملا۔ یاترا کو ہریانہ میں اچھی پذیرائی ملی ہے، پرجوش ریسپانس ملا ہے۔

 یاترا کے ناقدین پرتنقید میں کانگریس قائد نے کہا کہ یاترا جب شروع ہوئی تھی تو لوگوں نے کہا تھا کہ جو ریسپانس کیرالا میں ملا رہا ہے وہ بی جے پی زیرقیادت ریاست کرناٹک میں نہیں ملے گا لیکن ہمیں وہاں مزید اچھا ریسپانس ملا۔

 کہا گیاتھا کہ جنوبی ہند میں جو پذیراائی ہوئی وہ مہاراشٹرا میں نہیں ملے گی لیکن مہاراشٹرا میں جنوب سے بہتر ریسپانس ہمیں ملا۔اس کے بعد کہاگیاکہ ہندی بیلٹ میں پذیرائی نہیں ہوگی لیکن مدھیہ پردیش میں مزید اچھا ریسپانس ملا۔ بی جے پی زیراقتدار ریاست ہریانہ میں بھی زبردست پذیرائی ہورہی ہے۔ جیسے جیسے ہم آگے بڑھتے جارہے ہیں ریسپانس بڑھتا جارہا ہے۔