دہلی
ٹرینڈنگ

اب عدالت کی اجازت کے بغیر ملک بھر میں بلڈوزر نہیں چلے گا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ کسی جرم میں ملوث ہونا کسی کی جائیداد کو گرانے کی بنیاد نہیں بن سکتا اور یہ عدالت کا کام ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ ملزم مجرم ہے یا نہیں۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کے روز ملک بھر میں بلڈوزر کے ذریعہ تجاوزات ہٹانے کی کارروائیوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ یکم اکتوبر تک کوئی بھی بلڈوزر کارروائی عدالت کی اجازت کے بغیر انجام نہیں دی جائے گی۔ اس دوران عدالت نے ریاستوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ تجاوزات ہٹانے کے قانونی طریقہ کار پر سختی سے عمل کریں اور "بلڈوزر انصاف” کا سلسلہ روکیں۔

متعلقہ خبریں
کشمیر اسمبلی میں 5 ارکان کی نامزدگی سپریم کورٹ کا سماعت سے انکار
برج بہاری قتل کیس، بہار کے سابق ایم ایل اے کو عمر قید
بھگوان کو تو سیاست سے دور رکھیں: سپریم کورٹ
تروپتی لڈو تنازعہ، سپریم کورٹ میں کل عرضیوں پر سماعت
سپریم کورٹ میں کل آر جی کار میڈیکل کالج کیس کی سماعت

عدالت نے وضاحت کی کہ اس حکم کا اطلاق غیر قانونی تعمیرات اور عوامی سڑکوں پر بنائی گئی تجاوزات پر نہیں ہوگا، اور کہا کہ سرکاری افسران کا غیر قانونی طور پر کسی کی جائیداد کو گرانا "ملک کے قانون کو منہدم کرنے” کے مترادف ہے۔

 سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ کسی جرم میں ملوث ہونا کسی کی جائیداد کو گرانے کی بنیاد نہیں بن سکتا اور یہ عدالت کا کام ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ ملزم مجرم ہے یا نہیں۔

عدالت نے یہ بھی اعلان کیا کہ تمام فریقین کو سننے کے بعد جلد ہی رہنما اصول جاری کیے جائیں گے، تاکہ بلڈوزر کارروائیوں کے قانونی دائرہ کار کو مزید واضح کیا جا سکے۔

یاد رہے کہ 2 ستمبر کو ہونے والی سماعت میں بھی سپریم کورٹ نے "بلڈوزر جسٹس” کے بارے میں سخت ریمارکس دیے تھے اور ریاستوں کو تجاوزات کے خلاف کارروائیوں کے لیے رہنما اصول مرتب کرنے کی ہدایت کی تھی۔