تلنگانہ کے ساتھ مرکز کی ایک بار پھر ناانصافی، راحت کاری کیلئے صرف 416 کروڑ منظور
مرکزی حکومت نے تلنگانہ کو صرف 416.80 کروڑ منظور کیے جبکہ بی جے پی زیرقیادت مرکز نے آندھرا پردیش کو 1036 کروڑ روپے جاری کرنے کا فیصلہ کیا، جہاں اس کی این ڈی اے پارٹنر ٹی ڈی پی اقتدار میں ہے، اور مہاراشٹر کو 1492 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی۔
حیدرآباد: تلنگانہ کو ایک بار پھر بی جے پی زیرقیادت مرکزی حکومت سے سیلاب راحت کے الاٹمنٹ میں ناانصافی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ریاستی حکومت نے حالیہ سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی ہونے کے بعد عبوری راحت کے لیے 5,000 کروڑ روپے جاری کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن مرکز نے صرف ایک معمولی رقم کی منظوری دی ہے۔
مرکزی حکومت نے تلنگانہ کو صرف 416.80 کروڑ منظور کیے جبکہ بی جے پی زیرقیادت مرکز نے آندھرا پردیش کو 1036 کروڑ روپے جاری کرنے کا فیصلہ کیا، جہاں اس کی این ڈی اے پارٹنر ٹی ڈی پی اقتدار میں ہے، اور مہاراشٹر کو 1492 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی۔
ریاستی ڈیزاسٹر رسپانس فنڈ (SDRF) سے مرکزی حصہ کے طور پر سیلاب سے متاثرہ 14 ریاستوں کو 5858.60 کروڑ روپے اور نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فنڈ (NDRF) سے پیشگی رقم کے طور پر مہاراشٹر کو 1,492 کروڑ روپے، آندھرا پردیش کو 1,036 کروڑ روپے، اور آسام کو 716 کروڑ روپے منظور کیے گیے۔
دیگراختصاص میں بہار کو 655.60 کروڑ روپے اور گجرات کو 600 کروڑ روپے شامل ہیں اس کے علاوہ مغربی بنگال کو 468 کروڑ روپے، تلنگانہ کو 416.80 کروڑ روپے دیے گئے۔ تلنگانہ حکومت کی جانب سے سیلاب سے ہونے والے نقصان کا تخمینہ 10,300 کروڑ روپئے سے زیادہ تھا اور عبوری راحت کے طور پر 5,000 کروڑ روپئے کی درخواست کی تھی۔
چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے مرکزی حکومت سے خود نمائندگی کرتے ہوئے عبوری امداد جاری کرنے کی درخوست کی تھی۔ فوری امدادی کاموں کیلئے 2,000 کروڑ روپے طلب کیے تھے۔
مرکزی وزیر زراعت شیوراج سنگھ چوہان نے دو تلگو ریاستوں کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا فضائی سروے کرنے کے بعد آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں سیلاب کے اثرات کو کم کرنے کیلئے 3,448 کروڑ روپے کی فوری امداد کا اعلان کیا تھا۔