دہلی

ایک ملک، ایک الیکشن محض ایک تکیہ کلام: طارق انور

کانگریس کے رکن ِ لوک سبھا طارق انور نے آج ایک ملک‘ ایک الیکشن کے تصور پر تنقید کی اور اسے محض ایک تکیہ کلام قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تصور ہندوستان کی دستوری دفعات کے مغائر ہے۔

نئی دہلی (آئی اے این ایس) کانگریس کے رکن ِ لوک سبھا طارق انور نے آج ایک ملک‘ ایک الیکشن کے تصور پر تنقید کی اور اسے محض ایک تکیہ کلام قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تصور ہندوستان کی دستوری دفعات کے مغائر ہے۔

متعلقہ خبریں
کانگریس ایک ملک، ایک الیکشن کی شدید مخالف
ایک ملک ایک الیکشن، سبھی جماعتوں سے مشاورت کی جائے گی: غلام نبی آزاد
ایک ملک ایک الیکشن کمیٹی کی 23 ستمبر کو میٹنگ

انور نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ ”ہم نے کامیابی کے ساتھ جی ایس ٹی نافذ کرتے ہوئے ایک ملک‘ ایک ٹیکس‘ ایک ملک‘ ایک پاور گرڈ‘ ایک ملک‘ ایک راشن کارڈ‘ ایک ملک اور آیوشمان بھارت کے تحت ایک ہیلت انشورنس کو کامیابی کے ساتھ نافذ کیا ہے۔

اب ہماری کوششیں ایک ملک‘ ایک الیکشن پر مرکوز ہیں جو ہندوستانی جمہوریت کو مستحکم بنائے گا“۔ طارق انور نے وزیراعظم کے تبصرہ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جب بھی الیکشن قریب آتا ہے تو وہ لوگ یہ تصور پیش کرتے ہیں۔4 ریاستوں کے حالیہ انتخابات میں ہم جوڑیوں میں بٹ گئے تھے۔

مرکزی زیرانتظام علاقہ جموں وکشمیر اور ہریانہ کے انتخابات ایک ساتھ منعقد کئے گئے جبکہ جھارکھنڈ اور مہاراشٹرا کے انتخابات ایک ساتھ منعقد کئے جائیں گے۔ چاروں انتخابات بیک وقت کرائے جاسکتے تھے لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ارادہ کا فقدان تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ محض ایک نعرہ اور ایک تکیہ کلام ہے اور ہمارے دستور کے مغائر ہے۔ ہر ریاست کے مخصوص سیاسی حالات ہوتے ہیں جن کے بارے میں باباصاحب امبیڈکر نے دستور کی تیاری کے وقت غور کیا تھا۔

انور نے وزیراعظم نریندر مودی کے دستور کی دفعہ 370 کے بارے میں تبصرہ کا بھی جواب دیا جس میں مودی نے کہا تھا ”70 سال سے ہندوستان میں باباصاحب امبیڈکر کے دستور کو پوری طرح نافذ نہیں کیاگیا تھا۔ جو لوگ دستور کی برقراری کی بات کرتے ہیں‘ درحقیقت انہوں نے ہی اس کی توہین کی تھی۔

یہ جموں وکشمیر میں دفعہ 370 کی رکاوٹ کی وجہ سے تھا جسے اب ہمیشہ کے لئے ہٹادیا گیا ہے۔انور نے اس بات کی نشاندہی کی کہ دفعہ 370 دستوری دفعہ تھی جسے خصوصی حالات میں نافذ کیا گیا تھا۔

شیخ عبداللہ کی قیادت میں کشمیر کی مسلم اکثریتی آبادی نے ہندوستان میں شامل ہونا پسند کیا۔ اُس وقت راجہ ہری سنگھ کے ساتھ کئے گئے معاہدہ میں کشمیر کی مخصوص صورتِ حال کے لئے دفعہ 370 کو شامل کیا گیا تھا۔ ہمارے قائدین نے تاریخی سیاق و سباق میں یہ فیصلہ کیا تھا۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وزیراعظم نے اپنے بیانات میں اس چیز کونظرانداز کردیا ہے۔