تلنگانہ

ورنگل: "سرور القلب” کی رسمِ اجراء 20 اگست کو

یہ پرنور تقریب حضرت قاضی سید شاہ غلام فضل بیابانی الرفاعی القادری المعروف مولانا خسرو پاشاہ، سجادہ نشین درگاہ شریف قاضی پیٹ و چیئرمین تلنگانہ اسٹیٹ حج کمیٹی حیدرآباد کے دستِ مبارک سے انجام پائے گی۔

ورنگل کے ممتاز علمی و روحانی شخصیت، سید شجاعت اللہ حسینی بیابانی الرفاعی القادری (پرنسپل ورنگل) کی گراں قدر تصنیف "سرور القلب” منظرِ عام پر آنے جارہی ہے۔ اس کتاب کی رسمِ اجراء 20 اگست کو بعد نمازِ عشاء، درگاہ شریف قاضی پیٹ ہنمکنڈہ میں عرسِ مبارک حضرت قاضی سید شاہ افضل بیابانی الرفاعی القادریؒ کے موقع پر منعقد ہوگی۔

متعلقہ خبریں
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
کےسی آر کی تحریک سے ہی علیحدہ ریاست تلنگانہ قائم ہوئی – کانگریس نے عوامی مفادات کوبہت نقصان پہنچایا :عبدالمقیت چندا
طب یونانی انسانی صحت اور معاشی استحکام کا ضامن، حکیم غریبوں کے مسیحا قرار
وقف جائیدادوں کے تحفظ کے لیے وزیراعلٰی اور چیف جسٹس سے ٹریبونل کو مضبوط کرنے کی گزارش
غریبوں اور بے سہارا افراد کے لیے سہارا بنا تانڈور کا اے ایس جی ایم کے چیریٹیبل ٹرسٹ

یہ پرنور تقریب حضرت قاضی سید شاہ غلام فضل بیابانی الرفاعی القادری المعروف مولانا خسرو پاشاہ، سجادہ نشین درگاہ شریف قاضی پیٹ و چیئرمین تلنگانہ اسٹیٹ حج کمیٹی حیدرآباد کے دستِ مبارک سے انجام پائے گی۔

"سرور القلب” ایک جامع علمی اور روحانی سرمایہ ہے جو دو حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلے حصے میں اشرف السیر و معجزات کے عنوان کے تحت نبی کریم ﷺ کی سیرتِ طیبہ اور معجزات کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے، جبکہ دوسرے حصے اشرف الکرامات میں خلفائے راشدینؓ، عشرہ مبشرہؓ، ائمہ اہل بیتؓ، صالحینؒ اور 148 برگزیدہ اولیاء و مشائخ کی حیات، تعلیمات اور کرامات کو شامل کیا گیا ہے۔

400 صفحات پر مشتمل یہ کتاب اپنی جامعیت اور تحقیقی معیار کے سبب ایک قیمتی علمی خزانے کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کی تحقیق و تخریج مولانا مفتی حافظ ڈاکٹر محمد خان بیابانی (کامل حدیث جامعہ نظامیہ، ایم فل و پی ایچ ڈی مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی، پروفیسر عربی ڈگری کالج سکندرآباد) نے انجام دی ہے۔

کتاب کا پیش لفظ شیخ الفقہ و صدر مفتی جامعہ نظامیہ، حضرت مولانا مفتی حافظ ڈاکٹر سید ضیاء الدین نقشبندی مجددی قادری مدظلہ العالی نے تحریر فرمایا ہے، جس نے اس کی علمی و روحانی اہمیت کو مزید بڑھا دیا ہے۔

یہ نایاب تصنیف بیابانی اسلامک ریسرچ اینڈ نالج سنٹر، قاضی پیٹ، ہنمکنڈہ کی جانب سے شائع کی گئی ہے اور دینی علوم و معارف سے شغف رکھنے والے حضرات کے لیے ایک انمول تحفہ قرار دی جارہی ہے۔