امت مسلمہ کو قرآن سے جوڑنا ہمارا مقصد، جلسہ عظمت قرآن سے علماء و مشائخ کا خطاب
الانصار فاؤنڈیشن محب زماں انصار العلماء عمدۃ القراء حضرت علامہ قاری محمد انصار علی قریشی جاوید رحمہ اللہ سابق استاذ جامعہ نظامیہ و جامعہ باقیات صالحات ویلور کے نام نامی سے منسوب ایک ایسا رفاہی و فلاحی ادارہ ہے، جس کا اہم ترین مقصد امت مسلمہ کو قرآن سے جوڑنا ہے۔
حیدرآباد: الانصار فاؤنڈیشن محب زماں انصار العلماء عمدۃ القراء حضرت علامہ قاری محمد انصار علی قریشی جاوید رحمہ اللہ سابق استاذ جامعہ نظامیہ و جامعہ باقیات صالحات ویلور کے نام نامی سے منسوب ایک ایسا رفاہی و فلاحی ادارہ ہے، جس کا اہم ترین مقصد امت مسلمہ کو قرآن سے جوڑنا ہے۔
موجودہ پر آشوب دور میں جب کہ قرآن سے دوری نے نوجوان نسلوں کو گمراہی کا شکار کردیا ہے۔ الانصار فاؤنڈیشن نے دروس قرآن کے ہفتہ واری حلقے قائم کئے۔ جامع مسجد محبوبیہ میں گزشتہ دو برسوں میں درس قرآن کی الحمد للہ سو (۰۰۱) نشستیں کامیابی کے ساتھ مکمل ہوئیں۔
اس کامیابی میں مفسر قرآن مولانا مفتی محمد وجیہ اللہ سبحانی کی محنتیں و ریاضتیں اور آپ کا انداز تفسیر قابل ستائش و لائق تحسین ہے، یہ در حقیقت مفتی صاحب پر آپ کے نانا بزرگوار رئیس المفسرین تاج الملۃ و الدین حضرت علامہ مفتی رحیم الدین رحمہ اللہ سابق شیخ الجامعہ نظامیہ و والد گرامی مفسر دکن حضرت علامہ قاضی محمد عطاء اللہ نقشبندی قادری رحمہ اللہ سابق مصحح دائرۃ المعارف العثمانیہ کا فیضان علمی ہے۔
ان خیالات کا اظہار حضرت مولانا قاضی ابو اللیث شاہ محمد غضنفر علی قریشی اسدؔ ثنائی صدرنشین الانصار فاؤنڈیشن و خطیب جامع مسجد محبوبیہ نے ہفتہ 17/ فروری کو بعد نماز مغرب جامع مسجد محبوبیہ ریاست نگر میں ہفتہ واری درس قرآن کی سو (۰۰۱) نشستوں کی تکمیل کی مسرت میں منعقدہ جلسہ عظمت قرآن میں کیا۔
قاری محمد نور نقشبندی کی تلاوت قرآن پاک اور جناب معراج قادری و جناب ارباز ہاسمانی کی نعت پاک سے جلسہ کا آغاز ہوا۔ جناب نور الدین امیر نے تہنیتی نظم پیش کی۔ اس مقدس موقع پر الانصار فاؤنڈیشن کی جانب سے مفسر قرآن مفتی محمد وجیہ اللہ سبحانی کی بطور تہنیت گلپوشی، شال پوشی و عبا پوشی کی گئی۔
نبیرہ شیخ الاسلام بانی جامعہ نظامیہ حضرت مولانا قاضی عبد الحق محمد رفیع الدین فاروقی، حضرت مولانا محمد یوسف الدین کاظم، مولانا حافظ سید عبد الرحمن اور جناب مرزا سلیم بیگ کاپوریٹر ریاست نگر نے بحیثیت مہمانان خصوصی شرکت کی۔ مؤرخ جامعہ نظامیہ حضرت علامہ شاہ محمد فصیح الدین نظامی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ مولانا قاضی اسد ثنائی اور مفتی وجیہ اللہ سبحانی کے جذبہ کو سلام کرنا چاہیے کہ جنہوں نے درس قرآن کی ۰۰۱ نشستوں کو مکمل کیا۔
ان افراد اور ان اداروں کو سلام پیش کرنا چاہیے جو خود قرآن سے جڑتے ہیں اور دوسروں کو بھی جوڑتے ہیں۔ حیدرآباد خدمت قرآن کا ۰۰۴ سالہ مرکز ہے۔ شیخ الاسلام شاہ محمد انوار اللہ فاروقی رحمہ اللہ بانی جامعہ نظامیہ نے اپنی کتاب مقاصد الاسلام کے آٹھویں حصہ کو سورۃ الناس کی تفسیر کے لیے خاص کیا ہے اور لفظ قل پر ۲۱ صفحات کی بحث کی ہے۔ حضرت علامہ ابراہیم ادیب رضوی نے سورہ تین و سورہ قریش کی تفسیر کی ہے اور انا عرضنا الامانۃ کی تاویل کی ہے۔
حضرت قاری عبد الباری صاحب نظامی نے مختصر ترجمہ اور تفسیر لکھی۔ شیخ الاسلام حضرت علامہ سید محمد پادشاہ حسینی رحمہ اللہ نے تفسیر کشف القلوب لکھی جو تفسیر قادری سے مشہور ہے۔ عمدۃ القراء حضرت علامہ قاری محمد انصار علی قریشی جاوید نقشبندی قادری نظامی جہاں جاتے ایک تعلیمی انقلاب بپا کردیتے تھے، ریاست نگر میں حفاظ، قاری، نعت خواں، نعت گو افراد اورمسلک اہل سنت پر استحکام آپ کی بے لوث خدمات کا حاصل ہے۔ حضرت علامہ عرفان اللہ شاہ نوری سیفی نے کہا کہ علمائے کرام دین کے ستون ہیں۔
ان کی تعظیم اللہ تعالیٰ کی تعظیم ہے۔ ایک حدیث شریف میں یہ بھی وارد ہے کہ قرآن سکھانے اور اس کی تعلیم دیتے رہنے والے کی قبر کی زیارت کے لیے فرشتے نازل ہوتے ہیں اور کعبہ شریف کی طرح زیارت کرتے ہیں۔ عظمت قرآن کا یہ جلسہ اعلان کر رہا ہے کہ گردش شمس و قمر بدل سکتے ہیں مگر قرآن مجید کا ایک حرف بھی نہیں بدل سکتا۔
مفسر قرآن حضرت علامہ ڈاکٹر حافظ سید شاہ مرتضیٰ علی صوفی حیدر قادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے دروس میں عام طور پر معمر و بزرگ حضرات ہی نظر آتے ہیں۔ لیکن یہ خوش آئند بات ہے کہ مفتی محمد وجیہ اللہ سبحانی کے درس میں نوجوانوں کی کثیر تعداد نظر آرہی ہے۔
قرآن پاک سمجھنا علمائے کرام ہی سے ممکن ہے اس لیے ان کی تعظیم و تکریم اور قدر افزائی ہونی چاہیے۔ الانصارفاؤنڈیشن کے زیر اہتمام درس قرآن کی سو (۰۰۱) نشستوں کی تکمیل اسی سلسلہ کی ایک زرین کڑی ہے۔ اس موقع پر میں صدر الانصار فاؤنڈیشن قاضی اسد ثنائی،مفسر قرآن مولانا مفتی حافظ محمد وجیہ اللہ سبحانی اور درس قرآن کے سامعین کی خدمت میں ہدیہ تبریک و تہنیت پیش کرتا ہوں۔
مفسر قرآن حضرت علامہ ڈاکٹر حافظ سید ہاشم عارف بادشاہ قادری لا ابالی نے کہا کہ قرآن پاک کی تفسیر کے تین ہی طرق ہیں۔ پہلا قرآن کی قرآن سے تفسیر، دوسرا قرآن کی احادیث مبارکہ سے تفسیر اور تیسرا قرآن کی اقوال صحابہ سے تفسیر۔ اس کے علاوہ جتنی بھی کوششیں ہوں گی وہ سب تاویلیں کہلائیں گی تفسیر نہیں۔ آج کل جو قرآن کی سائنسی تفسیریں کی جارہی ہیں وہ سب تاویلیں ہی ہیں۔
مولانا نے دروس قرآن کے کامیاب انعقاد پر مولانا قاضی اسد ثنائی اور مفتی محمد وجیہ اللہ سبحانی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے سامعین کو بہ پابندی درس قرآن میں شرکت و استفادہ کی جانب خصوصی توجہ دلائی۔ نبیرہ شیخ الاسلام مفسر قرآن حضرت علامہ ڈاکٹر سید علی حسینی قادری نے کہا کہ قرآن کو اللہ نے آسان کیا پڑھنے اور یاد کرنے کے لیے، لیکن قرآن کا سمجھنا، اس کے لطائف، اس کے احکام اور اس کے معارف کو جاننا آسان نہیں، جب تک کہ کوئی اچھا مربی و استاذ میسر نہ ہو، جس کا علم و عقیدہ دونوں درست ہوں۔
قرآن پاک تمام لوگوں کے لیے ہدایت ہے لیکن قرآن پاک کے مفاہیم و معارف سے وہی ہدایت حاصل کرسکتا ہے جس کے دل میں تقویٰ ہو۔ مفسر قرآن حضرت علامہ مفتی حافظ محمد وجیہ اللہ سبحانی نقشبندی نے اپنے اختتامی خطاب میں کہا کہ درس قرآن کی سو (۰۰۱) نشستوں کی تکمیل در حقیقت اللہ تبارک و تعالیٰ کا بے پناہ فضل و احسان اور نعلین مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تصدق ہے۔
اس موقع پر نگران محفل حضرت مولانا قاضی ابو اللیث محمد غضنفر علی قریشی اسد ثنائی صدر نشین الانصار فاؤنڈیشن و خطیب جامع مسجد محبوبیہ لائق صد مبارک باد ہیں، جن کی انتھک سعی مشکور ہوئی۔ مفتی صاحب نے قرآن پاک کی حفاظت کے تعلق سے بتایا کہ اللہ رب العزت نے اس کے الفاظ کو حفاظ کے ذریعہ اور معانی و مفاہیم کو علمائے کرام و مفسرین عظام کے ذریعہ تا صبح قیامت محفوظ فرما دیا۔
امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے کہ قرآن پاک کو علمائے کرام سے سمجھتے ہوئے اس کے احکام پر عمل پیرا ہونے کو اپنا شعار بنائیں۔ حافظ محمد احمد حسین نقشبندی، قاری محمد تراب علی قریشی اور قاری سید وحید نے انتظامات کی نگرانی کی۔ اس موقع پر عامۃ المسلمین کی کثیر تعداد شریک تھی۔