حیدرآباد

حیدرآباد میں مجموعی جرائم کی شرح میں پچھلے سال کے مقابلہ 17 فیصدکی کمی:کمشنرپولیس

سینئر عہدیداروں کے ساتھ ایک جائزہ اجلاس میں آنند نے عہدیداروں اور عملے کی مربوط کوششوں کی ستائش کی اور کہا کہ ان کی محنت کی وجہ سے شہر محفوظ تر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فورس کے اجتماعی عزم کی بدولت حیدرآباد میں تہوار، جلوس اور عوامی اجتماعات پرامن طریقہ سے منعقد ہو رہے ہیں۔

حیدرآباد: کمشنرپولیس حیدرآباد سی وی آنند نے کہا ہے کہ شہر میں مجموعی جرائم کی شرح پچھلے سال کے مقابلہ میں 17 فیصد کم ہو گئی ہے۔

متعلقہ خبریں
حیدر آباد میں ایک ماہ تک امتناعی احکام نافذ
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
اسمارٹ فونس چوری کرنے والی ٹولی بے نقاب، 31ملزمین گرفتار
عالمی یومِ معذورین کے موقع پر معذور بچوں کے لیے تلنگانہ حکومت کی مفت سہولتوں کا اعتراف مولانا مفتی صابر پاشاہ
تحفظِ اوقاف ہر مسلمان کا مذہبی و سماجی فریضہ: ڈاکٹر فہمیدہ بیگم


سینئر عہدیداروں کے ساتھ ایک جائزہ اجلاس میں آنند نے عہدیداروں اور عملے کی مربوط کوششوں کی ستائش کی اور کہا کہ ان کی محنت کی وجہ سے شہر محفوظ تر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فورس کے اجتماعی عزم کی بدولت حیدرآباد میں تہوار، جلوس اور عوامی اجتماعات پرامن طریقہ سے منعقد ہو رہے ہیں۔


آنند نے کہا”حیدرآباد سٹی پولیس نے امن و امان کی حفاظت کے لئے ٹیم ورک کے طور پر کام کیا اور قابلِ ذکر نتائج حاصل کئے۔اجتماعی کوشش کے ساتھ ہم کچھ بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ آئیے اسی جذبہ کے ساتھ آگے بڑھیں اور حیدرآباد کو ایک ‘جرم سے پاک شہر’ بنانے کی طرف کام کریں۔“


سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، رجسٹرڈ مقدمات کی جملہ تعداد ستمبر 2023 سے اگست 2024 کے دوران 38,206 تھی جو ستمبر 2024 سے اگست 2025 کے دوران 31,533 ہو گئی، یعنی 17 فیصد کمی۔ قتل کے مقدمات 85 سے 73 ہو گئے، قتل کی کوشش کے مقدمات میں 29 فیصد کمی آئی، زخمی کرنے کے مقدمات میں 15 فیصد کمی اور اغوا کے مقدمات میں 12 فیصد کمی ہوئی۔ سائبر کرائم میں بھی 14 فیصد کمی درج کی گئی اور شناخت کی شرح 40 فیصد سے بڑھ کر 42 فیصد ہو گئی۔


جائیداد سے متعلق جرائم میں بھی نمایاں کمی ہوئی، مقدمات 5,484 سے کم ہو کر 4,082 رہ گئے، یعنی 26 فیصد کمی۔ ڈکیتی کے مقدمات تقریباً نصف ہو گئے جبکہ چوری کے مقدمات میں 27 فیصد کمی دیکھی گئی۔ مسروقہ املاک کی بازیابی کی شرح بھی معمولی بہتری کے ساتھ 54 فیصد سے 55 فیصد ہو گئی۔


خواتین کے خلاف جرائم میں مخلوط تصویر سامنے آئی۔ عصمت دری کے مقدمات 632 سے کم ہو کر 485 ہو گئے، یعنی 23 فیصد کمی، اغوا کے مقدمات میں 10 فیصد کمی دیکھی گئی تاہم، جہیز سے متعلق ہلاکتیں معمولی طور پر بڑھ کر 11 سے 13 ہو گئیں۔