نوح تشدد کو سوشل میڈیا پر بھڑکانے میں پاکستان کنیکشن
سب سے سنگین بات تو یہ سامنے آئی کہ اس یوٹیوبر کے ذریعے اس کا پتہ راجستھان میں الور بتایا گیا، تاہم تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ وہ اپنا سوشل میڈیا پاکستان سے ہی ہینڈل کر رہاتھا۔
الور: ہریانہ کے نوح میں برج منڈل یاترا کے دوران ہوئے تشدد کے بعد لگاتار آتش زنی اور کشیدہ ماحول کی وجہ سے اس تشدد کو بھڑکانے میں سوشل میڈیا نے بھی اہم کردار ادا کیا، جس کا پاکستان کنیکشن سامنے آنے کی بات سامنے آئی ہے۔
پاکستان کے ایک نوجوان نے سوشل میڈیا کے ذریعے ویڈیو اپ لوڈ کر کے لوگوں کو اس معاملے میں اکسایا۔ سب سے سنگین بات تو یہ سامنے آئی کہ اس یوٹیوبر کے ذریعے اس کا پتہ راجستھان میں الور بتایا گیا، تاہم تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ وہ اپنا سوشل میڈیا پاکستان سے ہی ہینڈل کر رہاتھا۔
سب سے سنگین بات یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر بدمعاشوں کو فالو کرنے والے نوجوانوں کو الور پولس کی نصیحت کے میسج تو مسلسل دئے جارہے ہیں لیکن اس اشتعال انگیز پوسٹ کو نہ تو ہریانہ پولس پکڑ پائی نہ ہی الور کی پولیس۔
ڈسٹرکٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس آنند شرما نے کہا کہ پولیس نے اب اس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کو بند کرنے کے لئے فیس بک پر لکھا ہے۔ نوجوان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر الور راجستھان لکھا ہواہے۔ جب کہ تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ویڈیو وائرل کرنے والا نوجوان پاکستان کا ہے اور وہ پاکستان میں بیٹھ کر ویڈیو وائرل کر رہا ہے۔
ایسے میں الور پولس نے معاملے کی جانچ کی۔ پولیس نے سائبر ٹیم کی مدد سے اس کی لوکیشن ٹریس کی۔ لہٰذا اس حوالے سے فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا انتظامیہ کو نوجوان کا اکاؤنٹ بند کرنے کے لیے لکھا گیا ہے۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ آنند شرما نے کہا کہ کیس کی اطلاع ملتے ہی ویڈیو کی جانچ کی گئی۔ یہ اکاؤنٹ پاکستان سے بنایا گیا ہے اور یہ اکاؤنٹ پاکستان سے ہی ہینڈل کیا جا رہا ہے۔ جس نوجوان نے ویڈیو وائرل کی ہے۔ اس کی لوکیشن بھی اس وقت پاکستان میں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نوجوان میواتی میں گانے گاتا ہے اور الور سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ممکن ہے کہ اس کے آباؤ اجداد کا الور سے کوئی تعلق رہا ہو۔ لیکن فی الحال اس کا الور سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اس ویڈیو کے سلسلے میں فیس بک کو اکاؤنٹ بند کرنے کے لیے خط لکھا گیا ہے۔ اگر اس سلسلے میں کوئی کارروائی نہیں ہوتی ہے تو پولیس ہیڈ کوارٹر سے رابطہ کرکے مزید کارروائی کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی الور سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نے لوگوں سے ویڈیو کو وائرل نہ کرنے اور اشتعال انگیز ویڈیو پر توجہ نہ دینے کی اپیل کی ہے۔