مشرق وسطیٰ

فلسطینی اتھارٹی کاغزہ کی بازآبادکاری کیلئے 3 مراحل پر مشتمل 5 سالہ منصوبہ پیش

ڈان نیوز میں شائع رپورٹ کے مطابق فلسطینی وزیر اعظم محمد مصطفیٰ نے جمعرات کو اقوامِ متحدہ اور سفارتی حکام سے ملاقات کی اور غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے ایک منصوبہ پیش کیا، حالانکہ اس بارے میں غیر یقینی پائی جاتی ہے کہ جنگ سے برباد علاقے کے مستقبل میں ان کی حکومت کا کیا کردار ہوگا۔

یروشلم: فلسطینی اتھارٹی نے غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے تین مراحل پر مشتمل 5 سالہ منصوبہ پیش کردیا ہے، جس کا مقصد جنگ سے تباہ حال علاقے کو دوبارہ آباد کرنا اور اسے ریاستِ فلسطین کا فعال، مربوط اور ترقی یافتہ حصہ بنانا ہے۔

متعلقہ خبریں
اسرائیلی حملہ میں لبنان میں 20 اور شمالی غزہ میں 17 جاں بحق
اسرائیل میں یرغمالیوں کی رہائی کیلئے 7 لاکھ افراد کا احتجاجی مظاہرہ
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں فلسطین پر اسرائیلی قبضہ کے خلاف قرارداد منظور
روسی صدر کی مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے خاتمے میں مدد کی پیشکش
غزہ میں اسرائیل کی شدید بمباری, عمارتیں ڈھیر


ڈان نیوز میں شائع رپورٹ کے مطابق فلسطینی وزیر اعظم محمد مصطفیٰ نے جمعرات کو اقوامِ متحدہ اور سفارتی حکام سے ملاقات کی اور غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے ایک منصوبہ پیش کیا، حالانکہ اس بارے میں غیر یقینی پائی جاتی ہے کہ جنگ سے برباد علاقے کے مستقبل میں ان کی حکومت کا کیا کردار ہوگا۔


محمد مصطفیٰ نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ بارہ ماہ بعد فلسطینی اتھارٹی غزہ میں مکمل طور پر فعال ہو جائے، یہ بیان اس وقت آیا جب چند روز قبل امریکی ثالثی سے طے پانے والی جنگ بندی غزہ میں نافذ ہوئی تھی۔


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ غزہ کے امن منصوبے میں فلسطینی ریاست کے قیام کو خارج نہیں کیا گیا اور یہ تجویز بھی شامل ہے کہ اصلاحات کے نفاذ کے بعد فلسطینی اتھارٹی کو ایک کردار دیا جائے۔ مگر اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کے قیام کے خلاف عزم ظاہر کیا ہوا ہے اور رام اللہ میں مقیم فلسطینی اتھارٹی کے غزہ کے بعد کے انتظام پر حکمرانی کے امکان کو عملاً رد کر چکے ہیں۔


محمد مصطفیٰ نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی نے غزہ کے لیے پانچ سالہ منصوبہ تیار کیا ہے جو تین مراحل پر مشتمل ہوگا اور رہائش، تعلیم، حکمرانی اور دیگر 18 شعبوں کے لیے 65 ارب ڈالر درکار ہوں گے۔


ان کے مطابق یہ منصوبہ اس بنیاد پر بنایا گیا ہے جو مارچ 2025 میں قاہرہ میں عرب ممالک کے ایک اجلاس میں طے پایا تھا اور مصر اور اردن کے ساتھ شروع کیا گیا پولیس ٹریننگ پروگرام پہلے ہی جاری ہیں۔


انہوں نے رام اللہ میں اپنے دفتر سے فلسطینی وزرا، اقوامِ متحدہ کے اداروں کے سربراہان اور سفارتی مشنز کے سربراہان کے ایک اجلاس سے مخاطب ہو کر کہا کہ ہمارا نظریہ واضح ہے۔


محمد مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ غزہ کو ریاستِ فلسطین کا ایک کھلے، مربوط اور ترقی پذیر حصے کے طور پر تعمیرِ نو کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یورپی یونین کے ساتھ محفوظ عبوری آپریشنز، کسٹمز کے نظام اور مربوط پولیسنگ یونٹس پر تکنیکی مذاکرات جاری ہیں۔


یورپی یونین، فلسطینی اتھارٹی کے بڑے امداد دہندگان میں سے ایک ہے، سب سے بڑھ کر، یہ جنگ کے بعد کی تعمیرِ نو کا منصوبہ ایک واحد فلسطینی حکومت کے لیے راہ ہموار کرنے کا ہدف رکھتا ہے۔


فلسطینی وزیر اعظم نے کہا کہ یہ عمل غزہ اور مغربی کنارہ کے درمیان سیاسی اور علاقائی یکجہتی کو مضبوط کرے گا اور ریاستِ فلسطین کے لیے ایک قابلِ اعتبار حکمرانی فریم ورک کی بحالی میں حصہ ڈالے گا۔