ائمہ و موذنین اعزازیوں سے محروم۔ پجاریوں کو پابندی سے تنخواہ جاری
ریاستی سرکار چند عارضی اسکیمات دیہاتوں میں اور دلتوں کو خوش کرنے کے لئے اعلانات کرتے ہوئے یہ سمجھ رہی ہے کہ تلنگانہ کی عوام حکومت کی مٹھی میں ہے اور بالخصوص مسلمانوں کے تعلق سے حکومت کا رویہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔

حیدرآباد: چیف منسٹر تلنگانہ اور بی آر ایس پارٹی کے مسلم قائدین جو حکومت تلنگانہ کو پورے ملک میں واحد سیکولر حکومت قرار دیتے ہوئے نہیں تھکتے اور نام نہاد مسلمان جو عہدوں پر فائز ہے وہ اپنی ذات کے لئے چیف منسٹر کے قدموں پر گرجاتے ہیں لیکن مسلمانوں کے حق کے لئے اور بالخصوص ریاست کے ائمہ موذنین کے لئے کبھی آواز نہیں اٹھاتے اور مسلمانوں کی حق تلفی کو اپنے سیاسی آقا کے سامنے بیان تک بھی نہیں کرتے۔
ریاستی سرکار چند عارضی اسکیمات دیہاتوں میں اور دلتوں کو خوش کرنے کے لئے اعلانات کرتے ہوئے یہ سمجھ رہی ہے کہ تلنگانہ کی عوام حکومت کی مٹھی میں ہے اور بالخصوص مسلمانوں کے تعلق سے حکومت کا رویہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔
یعنی چیف منسٹر یہ سمجھ رہے ہیں کہ چند مفاد پرستوں کو خوش کرنے کی بنا ریاست کے 14 فیصد مسلمان ان کے بے دام غلام ہوگئے ہیں۔ چیف منسٹر کی یہ خوش فہمی ان کو اپنے فارم ہاؤس میں پہنچادے گی۔ چیف منسٹر کو دہلی کا خواب دیکھنا تو درکنار خود ریاست کی حکمرانی سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔
کیونکہ ہزاروں لاکھوں مسلمانوں کی بد دعائیں ہیں جو مسلمانوں سے وعدہ کرکے دھوکہ دیتے آرہے ہیں۔ چیف منسٹر کی بدنصیبی یہ ہے کہ وہ اللہ کے گھروں کی خدمت کرنے والے ائمہ موذنین کی بھی دلی بد دعائیں لے رہے ہیں۔
دیگر مذاہب کے عبادت گاہوں کے رہبروں کو ماہانہ پابندی سے تنخواہیں دی جارہی ہیں لیکن ابتداء سے ائمہ موذنین کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے‘ کسی بھی سال پابندی سے مکمل اعزازیہ نہیں دیئے گئے اور اب 5 ماہ کے اعزازیہ باقی ہیں۔
صدر مسلم یونائٹیڈ فیڈریشن مولانا حکیم صوفی سید شاہ محمد خیر الدین قادری نے حکومت تلنگانہ کو یہ انتباہ دیا ہے کہ اگر 23 مئی تک ائمہ موذنین کے اعزازیے جاری نہیں کئے گئے تو مسلم یونائٹیڈ فیڈریشن کے زیر اہتمام ریاست کے ائمہ موذنین حج ہاؤس پر دھرنا دیں گے تاکہ اپنے ملک بھارت اور دنیا کو یہ معلوم ہوجائے کہ بی آر ایس سرکار اور چیف منسٹر کتنے سیکولر ہیں۔