میر عثمان علی خان کی یوم پیدائش کو سرکاری سطح پر منانے پرنس نجف علی خان کا مطالبہ
آصف سابع میر عثمان علی خان کے پوترے، پرنس نجف علی خان نے کہا کہ کچھ لوگوں کی جانب سے ان کی وراثت کو مسخ کرنے کی کوششوں کے باوجود تاریخ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

حیدرآباد (منصف نیوز بیورو) آصف سابع میر عثمان علی خان کے پوترے، پرنس نجف علی خان نے کہا کہ کچھ لوگوں کی جانب سے ان کی وراثت کو مسخ کرنے کی کوششوں کے باوجود تاریخ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم اپنے معزز اور عالی شان حکمران نواب میر عثمان علی خان، ساتویں نظام کی 139 ویں یوم پیدائش کے موقع پر انہیں یاد کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ساتویں نظام کی خدمات سماجی، حکومتی اور انسانیت کے میدان میں خود مثال ہیں۔ وہ ایک دور اندیش اور سخاوت سے بھرپور رہنما تھے، جنہوں نے 1911 سے 1948 تک 37 سال تک حکومت کی اور حیدرآباد کو ایک جدید ریاست میں تبدیل کر دیا۔
ان کی حکومت کی خصوصیت ترقی پسند پالیسیوں، سیکولر اقدار اور عوامی فلاح و بہبود کے لیے غیر متزلزل عزم سے بھرپور تھی۔ حیدرآباد میں ہندو اکثریتی آبادی کے ساتھ ان کی حکمرانی کا انداز سادہ تھا اور انہوں نے اپنی زندگی اپنے رعایا کے لیے وقف کر رکھی تھی۔ نجف علی خان نے کہا کہ ساتویں نظام کا حیدرآباد میں بنایا گیا انفراسٹرکچر اور ادارے آج بھی ان کی خدمات کی گواہی دیتے ہیں۔
انہوں نے تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، اور شہری منصوبہ بندی کو ترجیح دی، اور شہر کی جدید کاری کی بنیاد رکھی۔ ان کی سیکولر پالیسیوں نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دیا اور ان کی سرپرستی میں مختلف مذاہب کے اسکالرز، ادارے اور عبادت گاہیں پروان چڑھیں۔
صحت کے شعبہ میں ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں، جہاں انہوں نے عالمی معیار کے طبی اداروں کا قیام عمل میں لایا، جیسے کہ عثمانیہ جنرل ہاسپٹل، یونانی ہاسپٹل، فیورہاسپٹل، نظام انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس، نیلوفر ہاسپٹل وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ ان کے دور میں ٹیلی فون سسٹم، ڈاک خدمات اور ڈکن ریڈیو جیسے مواصلات کے جدید طریقہ متعارف کرائے گئے۔
آصف سابع نے ہمیشہ کہا کہ ”میرے لیے تمام برادریاں یکساں ہیں۔ نہ کوئی برتر ہے نہ کمتر؛ میں تمام انسانوں کو برابر سمجھتا ہوں۔ انہوں نے ہندو، مسلم، عیسائی اور سکھ مذہبی و تعلیمی اداروں کو بلا تفریق مالی امداد فراہم کی۔ ان کی فلاحی خدمات کا ایک اور بڑا نمونہ پانچ ٹن سونا (5000 کلوگرام) کو بھارت کے نیشنل ڈیفنس فنڈ کو عطیہ کرنے کے عمل میں دیکھا جا سکتا ہے۔
نظام فلاحی ٹرسٹ کا قیام جس میں 5 کروڑ روپے کی رقم رکھی گئی، آج بھی ضرورت مندوں کی مدد فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا وزیر اعظم لال بہادر شاستری کی درخواست پر انہوں نے قومی دفاعی فنڈ کے لیے پانچ ٹن سونا عطیہ کیا تھا۔ حکومت ہند نے ان کی قیادت کو تسلیم کرتے ہوئے 1948 میں انہیں راج پرمکھ (گورنر) مقرر کیا، جس عہدے پر انہوں نے 1956 تک خدمات انجام دیں اور بعد میں رضاکارانہ طور پر استعفیٰ دے دیا۔ ان کی ریاستی حکمت عملی اور انتظامی صلاحیتیں آج بھی ایک مثال ہیں۔
تاہم، ان کی بے شمار خدمات کے باوجود ساتویں نظام کی وراثت کو مناسب شناخت نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا ہم تلنگانہ حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان کی یوم پیدائش کو سرکاری طور پر منائے اور حیدرآباد کی ترقی میں ان کے کردار کو تسلیم کرے۔ اس کے ساتھ ہی ان کی خدماتکو تعلیمی نصاب میں شامل کیا جائے، اور ان کے دور حکومت میں تعمیر کردہ تاریخی عمارات کو محفوظ کیا جائے، خاص طور پر عثمانیہ جنرل اسپتال کی فوری مرمت کی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ساتویں نظام ایک نرم دل حکمران تھے جنہوں نے سادگی سے زندگی گزاری لیکن حیدرآباد کو ایک جدید، جامع شہر بنانے کے لیے انتھک محنت کی۔ حیدرآباد میں ساتویں نظام کی خدمات ہر جگہ نظر آتی ہیں، اور یہ انتہائی دل توڑنے والا ہے کہ ان کی وراثت کو مسلسل حکومتوں کی جانب سے مناسب شناخت نہیں دی گئی۔