عوام کو معلوم ہے کہ مسلمانوں کو بدنام کرنے اور ان کے خلاف زہر اگلنے والے کون ہیں:عمر عبداللہ
عمر عبداللہ نے کہا کہ عوام اس بات سے اچھی طرح باخبر ہوگئے ہیں کہ کشمیر میں پچھلے دروازے سے کمل کا پھول کِھلانے کی کوششیں کون کررہے ہیں، کیا ہم بھول جائیں کہ کس طرح سے مسلمانوں کو زیر عتاب رکھا گیاہے۔
سری نگر: جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور شمالی کشمیر بارہمولہ نشست سے پارٹی اُمیدوار عمر عبداللہ نے چہارشنبہ کے روز کہا کہ عوام کو معلوم ہے کہ مسلمانوں کو بدنام کرنے اور ان کے خلاف زہر اگلنے والے کون ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام اس بات سے اچھی طرح باخبر ہوگئے ہیں کہ کشمیر میں پچھلے دروازے سے کمل کا پھول کِھلانے کی کوششیں کون کررہے ہیں۔ عمر عبداللہ نے ان باتوں کا اظہار کپواڑہ میں چناوی ریلی سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے کہاکہ ”موجودہ پارلیمانی الیکشن میں ایک چیز بہت اچھی ہوئی ہے، عوام کو پتہ چل گیا ہے کہ یہاں کون سے لوگ فرقہ پرستوں کی مدد کیلئے سیاسی میدان میں ہیں۔
عوام کو بھی معلوم پڑ گیا کہ بی جے پی کیساتھ ہاتھ ملا کراور اُن کی مدد سے الیکشن لڑنے والے کون ہیں اور عوام کو یہ بھی معلوم ہے کہ ملک میں مسلمانوں کیخلاف کہ نفرت پھیلانے والے کون ہیں اور مسلمانوں کو بدنام کرنے اور مسلمانوں کیخلاف زہر اگلنے والے کون ہیں“۔
انہوں نے کہا کہ عوام اس بات سے اچھی طرح باخبر ہوگئے ہیں کہ کشمیر میں پچھلے دروازے سے کمل کا پھول کِھلانے کی کوششیں کون کررہے ہیں، کیا ہم بھول جائیں کہ کس طرح سے مسلمانوں کو زیر عتاب رکھا گیاہے۔
انہوں نے کہا کہ کیا ہم بھول جائیں کہ کس طرح سے ہمارے ایک بچی کو کرناٹک میں بھاجپا حکومت کے تلے سکول میں حجاب پہننے پر بھوال مچایا گیا، کیا ہم بھول جائیں کہ کس طرح سے رمضان میں ایک مسلمانون نمازی کو کس طرح سے لاتیں ماری گئیں، کیا ہم بھول جائیں کہ کس طرح سے گجرات میں اُن مسلمانوں بچوں کو لہولہان کیا گیا جو سکول کے گراﺅنڈ میں تراویح ادا کررہے تھے؟
عمر عبداللہ نے سوال کیا کہ ”کیا اے، بی، سی اور ڈی ٹیمیں جموں وکشمیر میں بھی ایسا ہی نظام چاہتے ہیں،جہاں نماز پڑھتے وقت ہمیں لاتیں پڑیں، تراویح پڑھتے وقت ہمیں مار پڑے، ہماری بچیوں کو حجاب پہننے کی وجہ سے کالج یا سکول سے باہر رکھا جائے، کیا اسی مقصد کی خاطر یہ لوگ بھاجپاکو کشمیر کے اندر لانے کی کوشش کررہے ہیں؟“
انہوں نے کہا کہ بھاجپا کے عزائم ٹھیک نہیں ہیں، جو زمینیں شیخ محمد عبداللہ نے یہاں کے لوگوں کو بیک جنبش قلم بلا معاوضہ فراہم کرکے یہاں اقتصادی غلامی کو ہمیشہ کیلئے خیرباد کردیا آج ہماری اُنہی زمینوں کو خطرہ لاحق ہوگیاہے۔ جس جمہوریت کے قیام کیلئے مرحوم شیخ محمد عبداللہ نے بیش بہا قربانیاں پیش کیں آج اُس جمہوریت کو پارہ پارہ کیا جارہاہے۔
این سی پارلیمانی امیدوار نے مزید کہا کہ آج یہاں ایسا نظام مسلط کیا گیا ہے جس میں عوام کی کہیں شنوائی نہیں، بس شاہی فرمان جاری ہوتے ہیں اور ان پر من و عن عمل کیا جارہاہے، پھر وہ سریحاً عوام مخالف ہی کیوں نہ ہو۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس نظام کو بدلنے کی طاقت عوام کے پاس ہے، آپ اپنی زمینوں کو بچا سکتے ہیں، آپ اپنے بچوں کے مستقبل کو بچا سکتے ہیں، اُن روزگار کو بچا سکتے ہیں، بشرطیکہ آپ اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کرسکیں، کیونکہ جو طاقت حکومت کے قلم میں ہوتی ہے اس سے کہیں زیادہ طاقت لوگوں کے ووٹ میں ہوتی ہے۔
عمر عبداللہ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ نیشنل کانفرنس کے حق میں اپنا قیمتی ووٹ دیں تاکہ جموں وکشمیر کے یہ اپنی جماعت اُن ساری چیزوں کی واپسی کیلئے جدوجہد کرے جو یہاں کے عوام سے چھینی گئیں،کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ قربانی دینا کس چیز کو کہتے ہیں۔
ان کے مطابق ہم جانتے ہیں کہ حالات کا مقابلہ کرنا کس چیز کو کہتے ہیں، ہم حالات کے ساتھ اپنا رُخ نہیں بدلتے ہیں، ہم نے کبھی بھی حالات کو دیکھتے ہوئے اپنی سیاست نہیں بدلی، ہم وہیں کے وہیں قائم رہے، حالانکہ حالات نے ہمیں مجبور کرنے کی کوشش کی لیکن ہم ڈٹے رہے اور آج بھی اپنے موقف پر چٹان کی طرح قائم ہیں۔