حیدرآباد

بلدی الیکشن میں دو سے زائد بچوں کے حامل افراد پر امتناع برخاست کرنے کا منصوبہ

حکمراں کانگریس پارٹی کے ذرائع نے بتایا کہ حکومت پرانی پالیسی پر واپس جانے کا سوچ رہی ہے جسے 1990 میں غیر منقسم آندھرا پردیش کی حکومت نے تبدیل کیا تھا۔

 حیدرآباد: تلنگانہ میں ادارہ جات مقامی اور بلدی انتخابات میں  دو سے زائد بچے والے افراد کی شرکت پر پابندی ختم کرنے کا منصوبہ حکومت کے زیر غور ہے۔ حکمراں کانگریس پارٹی کے ذرائع نے بتایا کہ حکومت پرانی پالیسی پر واپس جانے کا سوچ رہی ہے جسے 1990  میں غیر منقسم آندھرا پردیش کی حکومت نے تبدیل کیا تھا۔

متعلقہ خبریں
منریگا کا نام بدلنے کے خلاف تلنگانہ میں کانگریس کا احتجاج، اقلیتی بہببود کے وزیر محمد اظہرالدین کی بھی شرکت
قبائلی و اقلیتی پسماندگی پر توجہ دینے حکومت کی ضرورت: پروفیسر گھنٹا چکراپانی
جلسۂ فیضانِ اولیاء کا انعقاد، علم و روحانیت سے بھرپور پروگرام
ہائٹیکس نے ہائیدرآباد کڈز فیئر 2025 کے 18ویں ایڈیشن کا اعلان کر دیا
زندہ دلان کے مزاحیہ مشاعروں کی  دنیا  بھر میں منفرد شناخت،پروفیسرایس ا ے شکور، نواب قادر عالم خان کی شرکت

 اس سے قبل تلنگانہ میں بلدی اداروں کے لیے دو سے زائد بچوں کے والدین کو انتخابات میں حصہ لینے کے اصول کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ آندھرا پردیش اسمبلی نے حال ہی میں ایک بل منظور کیا ہے جس میں دو سے زیادہ بچوں کے حامل افراد کو  بلدی انتخابات میں حصہ لینے کے لئے اہل قرار دیا گیا ہے۔

 مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین نے حالیہ دنوں ان خدشات کا اظہار کیا ہے کہ جنوبی ریاستوں کو  2026 میں پارلیمانی حلقوں کی ازسر نو حد بندی کی مشق میں لوک سبھا کی نشستوں کی تعداد میں کمی کے لئے تیار رہنا ہوگا۔

اکتوبر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے کہا تھا کہ جنوبی ریاستوں نے خاندانی منصوبہ بندی کی پالیسی کو مؤثر طریقہ  سے نافذ کیا ہے لیکن مرکز‘ جنوبی ہند کی ریاستوں کی ستائش کرنے تیار نہیں ہے۔

 وہ پارلیمانی حلقوں کی حد بندی کا حوالہ دے رہی ہے۔ آندھرا پردیش کے چیف منسٹراین چندرابابو نائیڈواوران کے ٹاملناڈو کے ہم منصب ایم کے اسٹالن نے بھی حال ہی میں زیادہ بچہ پیدا کرنے کے حق میں بات کی تھی۔ نائیڈو نے آندھرا پردیش اور جنوبی ریاستوں میں بڑھتی عمر رسیدہ آبادی پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

 اس طرح اسٹالن نے ایک تامل کہاوت کا تذکرہ کیا اور کہا کہ لوک سبھا کی حد بندی کی مشق لوگوں کو  16 -16 بچہ پیدا کرنے کے بارے میں سوچنے پر مجبور کر سکتی ہے۔