پی او کے ہندوستان کا حصہ ہے اور اسے واپس لیا جائے گا: امیت شاہ
امیت شاہ نے دہرایا، "اب پی او کے میں آزادی کے لیے ہڑتالیں اور مظاہرے ہو رہے ہیں۔ ہم اسے واپس لیں گے۔" انہوں نے کانگریس کی قیادت والے انڈیا گروپ پر ملک کی صلاحیت کو کم کرنے پر تنقید کی۔
سیرم پور: مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے چہارشنبہ کو مضبوطی سے کہا کہ پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (پی او کے) ہندوستان کا حصہ ہے اور اسے واپس لیا جائے گا۔
آج ہگلی ضلع کے سیرم پور سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے امیدوار کبیر شنکر بوس کی حمایت میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر شاہ نے کہا، "پی او کے ہندوستان کا حصہ ہے اور ہم اسے واپس لیں گے۔”
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد گزشتہ پانچ برسوں میں وادی کشمیر میں کوئی پتھراؤ کا واقعہ نہیں ہوا ہے اور نہ ہی کوئی ہڑتال ہوئی ہے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ اب جموں و کشمیر مکمل طور پر مربوط ہو گیا ہے اور لوگ موجودہ حالات میں بہتر محسوس کر رہے ہیں۔
انہوں نے دہرایا، "اب پی او کے میں آزادی کے لیے ہڑتالیں اور مظاہرے ہو رہے ہیں۔ ہم اسے واپس لیں گے۔” انہوں نے کانگریس کی قیادت والے انڈیا گروپ پر ملک کی صلاحیت کو کم کرنے پر تنقید کی۔ انہوں نے پاکستان کے پاس ایٹمی بم رکھنے کے حوالے سے کانگریس لیڈر منی شنکر ایر اور پیپلز کانفرنس کے رہنما فاروق عبداللہ کے بیانات کی بھی مذمت کی۔
مسٹر شاہ نے سیاسی جماعتوں پر اقربا پروری کو فروغ دینے کا الزام لگاتے ہوئے کہا، ”وہ اپنے رشتہ داروں کو وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ اور وزیر بنانے کے لیے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ تمل ناڈو میں ایم کے اسٹالن، مہاراشٹر میں شرد پوار اپنی بیٹی اور مغربی بنگال میں ممتا بنرجی اپنے بھتیجے کو وزیر اعلیٰ بنانا چاہتے ہیں۔
سونیا گاندھی چاہتی ہیں کہ ان کا بیٹا راہل بابا وزیر اعظم بنے۔ اس کے برعکس نریندر مودی 140 کروڑ عوام کے لئے ‘سب کا وکاس، سب کا ساتھ’ کے وعدے کے ساتھ تیسری بار الیکشن لڑ رہے ہیں۔
انہوں نے مسٹر گاندھی اور محترمہ بنرجی پر گزشتہ 22 جنوری کو رام للا کے ابھیشیک میں شرکت نہ کرنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنا ووٹ بینک کھونے سے ڈرتے ہیں۔
شاہ نے الزام لگایا کہ محترمہ بنرجی دراندازوں اور روہنگیاوں کے ووٹ بینک پر منحصر ہیں اور اسی لیے وہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کی مخالفت کر رہی ہیں۔ جو کہ صرف مہاجرین کو شہریت دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ماں ماٹی مانش‘ کے نعرے اب ’ملا مدرسہ مافیا‘ میں بدل چکے ہیں۔
انہوں نے ترنمول کانگریس حکومت پر علماء کو الاؤنس دینے پر تنقید کی اور کہا کہ یہ ہندوستانی آئین کے خلاف ہے۔ مسٹر شاہ نے کہا کہ سندیشکھلی مجرموں کو بخشا نہیں جائے گا اور تمام گھپلہ بازوں کو خبردار کیا کہ اگر بی جے پی اقتدار میں آتی ہے تو نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہیں۔
بنرجی پر ووٹ بینک کے لیے سندیشکھلی میں اپنی پارٹی کے لوگوں کی حفاظت کرنے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر بی جے پی عدالت میں نہ جاتی تو شاہجہاں شیخ اور دیگر مجرموں کو گرفتار نہیں کیا جاتا۔