شمالی بھارت

لٹیری دلہن اور اُس کی گینگ کے 11 افراد کو گرفتار کرلیا گیا

گینگ کے ارکان ایسے نوجوانوں کو تلاش کرتے تھے جن کی شادی نہیں ہوتی ہے۔ پھر وہ ان سے پیسے لے کر مہاراشٹر کی گلناز کو دلہن بنا کر ان کے پاس بھیج دیتے تھے۔ شادی کے بعد گلناز ایک دو دن تو وہاں رہتی تھی اور پھر وہاں سے پیسے اور زیورات لے کرفرارہوجاتی تھی۔

سیہور: مدھیہ پردیش کے سیہور ضلع کی پولیس نے ایک رات کی لٹیری دلہن گینگ کا پردہ فاش کیا ہے۔ پولیس نے اس گینگ کے 11 ارکان کو بھی گرفتارکرلیا ہے۔ ان کے پاس سے بڑی مقدار میں لوٹے گئے سونے اور چاندی کے زیورات اور نقدی برآمد ہوئی ہے۔

سیہور کوتوالی پولیس نے شادی کے نام پر لوگوں کے ساتھ دھوکہ دہی کرنے والے گینگ کا پردہ فاش کیا ہے۔ پولیس نے اس معاملے میں 11 ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔

گینگ کے ارکان ایسے نوجوانوں کو تلاش کرتے تھے جن کی شادی نہیں ہوتی ہے۔ پھر وہ ان سے پیسے لے کر مہاراشٹر کی گلناز کو دلہن بنا کر ان کے پاس بھیج دیتے تھے۔ شادی کے بعد گلناز ایک دو دن تو وہاں رہتی تھی اور پھر وہاں سے پیسے اور زیورات لے کرفرارہوجاتی تھی۔

شاجاپور ضلع کے سندرسی تھانہ علاقے کے گاؤں باگلی میں جب دلہن بن کر پہنچی تو وہاں سے بھاگ نہ سکی۔ ایسے میں گلناز نے اپنے مبینہ شوہر کے خلاف ہی اغوا اور زیادتی سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرادیا۔ لیکن جب کیس کی تحقیقات شروع ہوئی تو سارا معاملہ الٹا ہوگیا۔ کوتوالی پولیس نے 11 ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔

پولیس کے مطابق 4 مئی کو گلناز نے شاجاپور ضلع کے سندرسی تھانے میں رپورٹ درج کرائی کہ جسمت راجپوت اور اس کے ساتھی اشوک نے سیہور کے کورٹ کمپلیکس سے اس کا اغوا کرلیا تھا اور اسے یہاں قید کر کے اس کے ساتھ زیادتی کی۔

 جب پولیس نے اس کیس کے ملزم جسمت کو گرفتار کیا تو اس نے بتایا کہ اس نے گلناز کو ڈیڑھ لاکھ روپے میں خریدا ہے۔ اسٹامپ پیپر پر اس کا اندراج بھی ہوا ہے۔ اس کے بعد پولیس نے مزید تفتیش کے لیے گلناز کو حراست میں لے لیا۔ یہی نہیں جب اسٹامپ پر خریداری کے معاہدے کے گواہ ظالم سنگھ کو گرفتار کیا گیا تو پولیس کو سارا معاملہ سمجھ میں آگیا۔

پولیس نے گلناز اور جالم سنگھ سے سختی سے پوچھ گچھ کی تو انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ شادی کے نام پر لوگوں کو اسی طرح لوٹتے ہیں۔ پولیس نے گلناز کے بوائے فرینڈ انکت لودھا اور اس کے ساتھی اشوک مالویہ کو بھی گرفتار کر لیا۔ یہ لوگ گاؤں کے ایسے نوجوانوں کو تلاش کرتے ہیں جن کی شادی نہیں ہوتی۔

گلناز کو منیشا بتاکر باگلی کی جسمت کو ڈیڑھ لاکھ میں بیچ کر اس کی شادی کی تھی۔ لیکن گلناز عرف منیشا کا عاشق انکت ساکن جیتا پورہ تھانہ اسنواڑہ ضلع جھالاواڑ راجستھان اس کا بہنوئی بن کر اسے لینے آیا تھا۔ لیکن گھر والوں نے منیشا کو بھیجنے سے انکار کر دیا۔

 اس کے بعد وہ دو بار منیشا کو لینے پہنچا لیکن جب جسمت نے منیشا کو بھیجنے سے صاف انکار کر دیا تو انکت نے منیشا کو جسمت کے خلاف رپورٹ درج کرانے کا مشورہ دیا۔ جس پر گلناز عرف منیشا نے جسمت کے خلاف تھانہ سندرسی میں رپورٹ درج کرائی تھی۔

اس گروہ میں بھوپال کا رہنے والا راجندر نام دیو گلناز اور راکھی کے مختلف ناموں سے آدھار کارڈ بناتا تھا۔ اس میں بھوپال کا ہی رئیس خان اس کی مدد کرتا تھا۔ لوگ اپنے آدھار کارڈ کی فوٹو کاپی یا پرنٹ لینے راجندر کی فوٹو کاپی کی دکان پر آتے تھے، وہ ان کے آدھار کارڈ کو اسکین کرلیتا تھا۔ بعد میں اسی سے جعلی شناخت کارڈ بناتا تھا۔

پولیس نے بتایا کہ کیس میں جو شکایت کنندہ تھی وہ لٹیری دلہن بن کر لوگوں کے ساتھ دھوکہ کرتی تھی۔ کیس میں 11 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ امکان ہے کہ ملزمان نے دوسری ریاستوں میں لوگوں کے ساتھ بھی اسی طرح کی دھوکہ دہی کی ہے۔ تاہم ابھی تک اس کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔ ملزمان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔