بی آر ایس قائد منے کرشنک کو پولیس کا سمن
پولیس نے بی آر ایس کے قائد منے کرشنک کو نوٹسیں جاری کی ہیں جن پر حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے قریب کنچہ گچی باؤلی میں 400 ایکڑ اراضی کے تنازعہ کے سلسلہ میں مصنوعی ذہانت سے تخلیق کردہ ویڈیوز کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کا الزام ہے۔

حیدرآباد (آئی اے این ایس) پولیس نے بی آر ایس کے قائد منے کرشنک کو نوٹسیں جاری کی ہیں جن پر حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے قریب کنچہ گچی باؤلی میں 400 ایکڑ اراضی کے تنازعہ کے سلسلہ میں مصنوعی ذہانت سے تخلیق کردہ ویڈیوز کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کا الزام ہے۔
گچی باؤلی پولیس اسٹیشن کے عہدیداروں نے پیر کے روز کرشنگ کو نوٹسیں حوالے کی ہیں جس میں بی آر ایس قائد کو 9، 10 اور 11 اپریل کو پوچھ تاچھ کیلئے پولیس کے سامنے حاضر ہونے کی ہدایت دی گئی۔ بی آر ایس کے آئی ٹی سیل انچارج کرشنک، کوناتھم دلیپ اور دیگر کے خلاف کیس درج کرلیا گیا ہے جن پر مصنوعی ذہانت کی ٹکنالوجی سے فوٹوز اور ویڈیوز کی تخلیق کرنے اور انہیں سوشیل میڈیا پر وائرل کرنے کا الزام ہے۔
پولیس کے مطابق یہ ویڈیو عوام کو گمراہ یا بے چینی پیدا کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔ ان کے خلاف بی این ایس کے مختلف دفعات کے تحت کیس درج کیا گیا۔
کرشنک نے دعویٰ کیا کہ سنٹرل یونیورسٹی کی مہم کے بارے میں بی آر ایس سوشیل میڈیا پر جو تمام تصاویر اور ویڈیوز پوسٹ کئے گئے وہ طلبہ اور صحافیوں کی جانب سے بھیجے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ نقصان کی بھرپائی کے لئے حکومت، کیسس درج کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 4ایف آئی آر سے متعلق نوٹسیں وصول ہوئی ہیں اور تحقیقات میں تعاون کرنے کے لئے وہ 9 اور 10 اپریل کو گچی باؤلی پولیس کے سامنے پیش ہوں گے۔ منے کرشنک نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ کرشنک نے پوچھا کہ غلط دعویٰ کرنے پر کہ حیدرآباد یونیورسٹی کیمپس میں کوئی ہرن ہلاک نہیں ہوا ہے، چیف منسٹر ریونت ریڈی کے خلاف کیس درج کرائے گا؟